
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
پاکستان نے فیٹف کی تمام شرائط پوری کردیں، جنہیں ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کر لیا، تاہم نام فی الحال گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا ہے کورونا صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کا جلد دورہ کر کےشرائط کی تکمیل کی تصدیق آن سائیٹ کی جائے گی، تب تک پاکستان کی مانیٹرنگ بھی جاری رہے گی۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نےتمام شرائط مکمل کرلی ہیں، پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے۔
ایف اے ٹی ایف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرکے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائے گی۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ کورونا صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے جلد از جلد پاکستان کا دورہ کیا جائے گا، پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کے لیے اصلاحات مکمل کیں۔
برلن میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، جہاں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کی۔
پاکستان نے اس بار سفارتی سطح پر ممبر ممالک کے سامنے غیر رسمی طور پر اپنی پوزیشن واضح کی، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 2 مرحلوں میں 34 نکات پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا۔
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مبارک باد پیش کرتی ہوں، ایف اے ٹی ایف نے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دیا۔
گزشتہ اجلاس میں پاکستان نے 34 میں سے 32 شرائط پر پہلے ہی عمل درآمد کر دیا تھا، اس مرتبہ پاکستان نے تمام 34 نکات پر عمل درآمد کردیا ہے۔
28 فروری 2008 کو پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے کہا گیا تھا، جون 2010 میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
16 فروری 2012 کو پاکستان کودوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے میں ناکامی پر گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔
26 فروری 2015 کو مثبت پیش رفت پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
28 جون 2018 کو پاکستان کو تیسری مرتبہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنےکی وجہ دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکامی قرار دی گئی۔
16 اگست 2018 کو ایشیا پیسیفک گروپ نے 12 دن معائنے کے بعد پاکستان کے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان میں خامیاں پائیں۔
8 مارچ 2019 کو ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں ہائی رسک قرار دی گئیں۔
11 مئی 2019 کو پاکستان کسٹمز نے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے پالیسی متعارف کروائی۔
25 جولائی 2019 کو دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ایف بی آر میں فیٹف سیل قائم کیا گیا۔
25 اگست 2019 کو وزیراعظم نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ایک باڈی تشکیل دی۔
18 اکتوبر 2019 کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا۔
18 اکتوبر 2019 کو پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ فروری 2020 تک ایکشن پلان پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے، 29 اکتوبر 2019 میں ایکشن پلان پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے وزارت داخلہ میں فیٹف سیل قائم کیا گیا۔
21 فروری 2020 کو پاکستان کو جون 2020 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا کہا گیا۔
21 فروری 2020 کو پاکستان کو ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
24 فروری 2020 کو ایف بی آر نے اعلان کیا کہ فیٹف کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ اور جیولری کی تجارت پرنظر رکھی جائے گی۔
24 جون 2020 کو فیٹف کے ورچوئل اجلاس میں پاکستان کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا، 17 اگست 2020 میں سینیٹ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق پانچ میں سے ایک بل کو منظور کیا۔
18 اگست 2020 کو سینیٹ نے فیٹف سے متعلق مزید دو بل منظور کیے۔
16 ستمبر 2020 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیٹف سے متعلق تین بل منظور کیے گئے۔
6 اکتوبر 2020 کو چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں۔
23 اکتوبر 2020 کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا۔
23 اکتوبر2020 کو ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پرمکمل عمل درآمد کرلیا ہے۔ 23 اکتوبر 2020 کو ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رکھا جائے گا۔
19 نومبر 2020 میں حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک اور مقدمے میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔
8 جنوری 2021 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیٹف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ ضوابط میں ترمیم کیں، 8 جنوری 2021 میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم کے ذکی الرحمان لکھوی کو دہشت گردی کی مالی معاونت کےالزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی۔
25 فروری 2021 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا، اس وقت دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے تین اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔
25 مارچ 2021 کو حکومت نے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے تمام رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز نامزد کردیا، 25 مارچ 2021 کو حکومت نے رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنےتمام کلائنٹس اور ان کی جائیداد کی مکمل تفصیلات فراہم کریں۔
22 اپریل 2021 میں ریگولیٹرز نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے مزید سخت اقدامات کیے۔
19 مئی 2021 میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے خصوصی اسکواڈ تشکیل دیا۔
جون 2021 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا، 4 جولائی 2021 میں نیب نے دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ایک سیل قائم کیا۔
Comments are closed.