پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ اور اس 14 اگست پر اپنے ہی ملک میں فسطائیت کا سامنا تھا، پاکستانیوں کو اپنے ہی ملک میں جشنِ آزادی نہیں منانے دیا گیا۔
راولپنڈی کی اڈیالا جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل شام میں نے دیکھا کہ پارلیمنٹ کے سامنے فیملیز کو روکا گیا، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور سی ایم ہاؤس کے سامنے قومی پرچم چھینا گیا، ہماری بہن زرتاج گل سے قومی پرچم چھینا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کیا بڑی بڑی تقاریر سے ملک ٹھیک ہو جائے گا، سچ بولنا پڑے گا،ملک کی یہ حالت سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ نے نہیں، سب نے کی ہے، جو ملک کے لیے کھڑا ہو گیا اس کو اڈیالہ جیل میں بند کر دیا گیا، بانیٔ پی ٹی آئی کا قصورتھا کہ امریکا کو کہا کہ ہم مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ سب کو اپنا قبلہ درست کرنا ہو گا، ملک میں 3 مارشل لاء گزر چکے ہیں، بہتری کا سفر تب ہو گا جب یہ تسلیم ہو گا کہ ملک کا نقصان ہوا ہے،سیاسی قیادت کو باہر لانا ہو گا، قوم نے 8 فروری کو اپنا فیصلہ سنایا۔
علی محمد خان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو ڈاؤن کردیا گیا، ایسے ملک میں انقلاب نہیں آئے گا، آئی ٹی سیکٹر کو بند کر کے لوگوں کے روزگار کو بند کردیا گیا ہے،سیاسی قیادت کو بیٹھنا پڑے گا،قوم کا مینڈیٹ واپس کرنا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت گرانے کے چکر سے نکل کر پالیسی پر بات کرنا پڑے گی، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔
علی محمد خان نےیہ بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان کو ڈیجیٹل دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرانا ہو گا، فیصلہ نہ ہوا تو آئین معطل ہوجائے گا۔
Comments are closed.