مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کے خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل میں گرفتار ملزم علی احمد خان پر نیب کے الزامات اور ملزم کے کردار کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف کے خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل میں گرفتار ملزم علی احمد خان پر الزامات کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرا دی۔
نیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم علی احمد خان نے شہباز شریف کی فیملی کے لیے منی لانڈرنگ میں مدد اور اعانت کی، ملزم نے منی لانڈرنگ میں ناصرف مدد کی بلکہ سہولت کاری بھی کی۔
رپورٹ میں نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم علی احمد خان شہباز شریف کا بے نامی دار بھی ہے، ملزم 2010ء سے 2018ء تک ڈی جی پی آر اور چیف منسٹر ہاؤس میں ملازم رہا ہے۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے ملزم کی بھرتی کے لیے رولز میں نرمی کی، دورانِ ملازمت ملزم نے 2 بے نامی کمپنیز کی تشکیل میں مدد اور سہولت کاری کی۔
رپورٹ میں نیب کا کہنا ہے کہ ان 2 کمپنیز گڈ نیچر اور یونی ٹاس کے ذریعے 1884 ملین سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، ملزم نے کمپنیز میں انویسٹمنٹ کے لیے بیرونِ ملک سے 41اعشاریہ 335 ملین کی ترسیلات وصول کیں۔
نیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق 2016ء میں ملزم کے کل اثاثوں کی مالیت 1 اعشاریہ 372 ملین تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والی ترسیلات سے ملزم کے اثاثوں کی مالیت 43 اعشاریہ 726 ملین تک پہنچ گئی۔
نیب کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہے، جس کی یکم دسمبر کو احتساب عدالت میں دوبارہ پیشی ہو گی۔
Comments are closed.