ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹ میں جانے والوں کو کچھ یاد کیوں نہیں
آپ ٹکٹ کے لیے سینکڑوں ڈالر ادا کرتے ہیں اور اپنے پسندیدہ فنکار کو ایک ناقابل فراموش شام میں پرفارم کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے بارش میں بھیگتے ہیں۔ لیکن تین گھنٹے اور 40 سے زیادہ گانوں کے بعد، گھر پہنچنے کے بعد آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو کچھ یاد نہیں ہے۔
یہ تقریبا ناقابل یقین لگتا ہے، لیکن بہت سے ٹیلر سوئفٹ کے پرستار ایمنشیا یعنی ’کنسرٹ کے بعد بھولنے کی بیماری‘ میں مبتلا ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے جذبات اور وقت ہو سکتا ہے۔
بے خودی کے تجربات سے لے کر خواب جیسی حالت میں داخل ہونے تک، سوئفٹ کے پرستاروں نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر بتایا کہ انھیں افسوس ہے کہ وہ اس کنسرٹ کے اہم لمحات کو یاد نہیں رکھ پائے۔
یادوں، تجربات اور معلومات کے ضائع ہونے کے حوالے سے بھولنے کی بیماری ایمنیشیا کافی سنگین علامت ہو سکتی ہے۔
لیکن رائل نادرن کالج آف میوزک میں میوزک سائیکالوجی کی سینئر لیکچرر ڈاکٹر مشیل فلپس کا کہنا ہے کہ کنسرٹ کے بعد بھولنے کی بیماری کا خیال اتنا خوفناک نہیں جتنا لگتا ہے۔
ایسا شاذ و نادر ہی ہوا ہو گا کہ مداحوں کو کنسرٹ میں شرکت کا بالکل یاد نہ ہو۔ ڈاکٹر فلپس کا کہنا ہے کہ ’حقیقت میں، یہ ان چیزوں میں سے ایک ہے جس میں وہ ساری زندگی شرکت کرنا یاد رکھتے ہیں۔‘
’یہ صرف اتنا ہے کہ وہ ایونٹ کے کچھ پہلوؤں کو میموری میں انکوڈ کرتے ہیں، اور دوسرے کو نہیں۔‘
لہٰذا چاہے آپ اپنے پسندیدہ فنکار کے رقص کے انداز پر زیادہ توجہ مرکوز کریں، یا صرف اپنے پیاروں کے ساتھ شو میں شرکت سے لطف اندوز ہوں، لوگ ان چیزوں پر توجہ دیتے ہیں جو ان کے لیے اہم ہیں اور موسیقی کے بجائے ان چیزوں کی یادوں کو انکوڈ کریں۔
پرانی کہاوت ’جب آپ تفریح کر رہے ہوں تو وقت پر لگا کر اڑتا ہے‘ کنسرٹ کے بعد کی ایمنیشیا کی بہتر تشریح کرتا ہے۔
ڈاکٹر فلپس کے مطابق، ’جب شائقین پُرجوش ہوتے ہیں اور ایک لمحے میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں، تو وہ ایسا محسوس کر سکتے ہیں کہ جیسے ’وقت اچانک گزر گیا‘ اور وہ ہر اس چیز کو صحیح طریقے سے پروسیس نہیں کر پائے جو انھوں نے ابھی دیکھا، سنا اور محسوس کیا ہے۔‘
وہ دن گئے جب موسیقار اپنے مائیکروفون اور ایک آلے کے ساتھ خالی سٹیج پر پرفارم کرتے ہیں۔
ان دنوں شائقین کے ساتھ سٹروب لائٹس، بڑے پیمانے پر پرپس اور ملبوسات میں اس سے کہیں زیادہ تبدیلیاں کی جاتی ہیں جن سے آپ باخبر رہ سکتے ہیں – اس لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ بہت ساری چیزوں کے تجربے کے بعد آپ کو ہر چیز یاد نہیں رہے گی۔
انوشکا سری نے 11 مئی کو لاس اینجلس میں کوریا کے پاپ گروپ بی ٹی ایس کی پرفارمنس دیکھی۔
وہ کہتی ہیں کہ زیادہ تر کنسرٹس میں ’حیران کر دینے والی عناصر‘ کے ساتھ ساتھ حرکت کرتی ہوئی تیز روشنیاں اور آتش بازی بھی تھی جس کے بارے میں ان کا خیال ہے یہ ان کے لیے ’ایک قسم کی یادداشت میں کمی‘ کی وجہ بنی۔
انوشکا کو لگتا ہے کہ وہ کنسرٹ کے ’ایک یا دو لمحوں‘ کے بارے میں دوستوں کو بتا سکتی ہیں لیکن پورے ایونٹ کو یاد نہیں کر سکتیں کیونکہ ان کے ذہن میں ’یہ سب دھندلا ہے۔‘
یونیورسٹی آف ہل کی سینئر لیکچرر ڈاکٹر ہیلن پرائر یہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں کہ آیا ٹیلر سوئفٹ کے مداح بھولی ہوئی کچھ یادوں اور جذبات کو آئندہ کبھی ان کے گانے سننے پر یاد کر پائیں گے۔
چاہے یہ آپ کی شادی پر سنا ہوا پہلا گانا ہو یا آپ کے بریک اپ کے وقت کا کوئی گیت، موسیقی ایک ایسا فن ہے جو آپ کو آپ کی زندگی کے کسی خاص وقت کے احساس میں لے جانے کی طاقت رکھتا ہے۔
لہٰذا شو کے بھولے ہوئے حصوں کے بارے میں فکر مند سوئفٹ کے مداحوں کے لیے، امکان ہے کہ ٹیلر سوئفٹ کے گانوں کو دوبارہ سننے سے وہ تمام یادیں واپس آسکتی ہیں۔
Comments are closed.