ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل: آسٹریلین بولرز حاوی ہوں گے یا انڈین بلے باز چھا جائیں گے؟

پیٹ کمنز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, مرزا اے بیگ
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام

آسٹریلیا اور انڈیا کی ٹیم کے درمیان بدھ سے لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ پر ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل شروع ہو رہا ہے۔

انڈین ٹیم کے کوچ راہل ڈراوڈ نے کہا ہے کہ اس فائنل سے پہلے اس کے بارے میں میڈیا میں بہت زیادہ ہلچل اور جوش و خروش نہیں ہے جو کہ انڈین ٹیم کے لیے اچھی بات ہے۔

دوسری جانب آئی سی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے پانچ اہم سابق کرکٹرز نے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے متعلق بات کی ہے جس میں آسٹریلین ٹیم کے جیتنے کے قوی امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔

بہرحال انڈین ٹیم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سنہ 2019 کے بعد جب سے ٹیسٹ چیمپئن شپ شروع ہوئی ہے وہ دونوں بار فائنل میں پہنچی ہے۔

اس سے قبل سنہ 2021 میں وہ فائنل میں پہنچی تھی لیکن روز بال ساؤتھیپٹن میں اسے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں آٹھ وکٹوں سے شکست کا سامنا رہا تھا۔

اس کے بعد رواں سیزن کا آغاز سنہ 2021 میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان پٹودی ٹرافی سے ہوا اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئے پوائنٹ سسٹم کے تحت باضابطہ طور پر پورے پروگرام کا اعلان کیا۔

نئے پوائنٹ سسٹم میں جیت کے لیے 12 پوائنٹس جبکہ ڈرا کے لیے چار اور میچ ٹائی ہونے کی صورت میں چھ پوائنٹس مختص کیے گئے ہیں۔

اس لحاظ سے آسٹریلیا نے اس دوران 19 میچز کھیلے جس میں سے اسے 11 میں کامیابی ملی، پانچ برابر رہے جبکہ تین میں اسے شکست کا سامنا رہا اور اس طرح اس کی جیت کا فیصد 66 سے زیادہ رہا۔

انڈیا کے خلاف گذشتہ سال گاوسکر۔ بورڈر سیریز کے تیسرے میچ میں جیت کے ساتھ ہی آسٹریلیا چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ گئی تھی لیکن انڈیا کے لیے یہ راہ قدرے مشکل تھی۔

روہت شرما

،تصویر کا ذریعہANI

انڈیا نے رواں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز وراٹ کوہلی کی کپتانی میں کیا تھا لیکن جب کوہلی کو شارٹ فارم کی کپتانی سے ہٹایا گیا تو انھوں نے ٹیسٹ کپتانی کو بھی خیرباد کہا جس کے بعد انڈیا کو جنوبی افریقہ میں شکست کا سامنا رہا اور وہ چوتھے نمبر پر پہنچ گئی۔

تاہم اس کے بعد اس نے نیوزی لینڈ سے ایک صفر سے، سری لنکا سے دو صفر سے اور بنگلہ دیش سے دو صفر سے سیریز جیت کر اپنی پوزیشن مستحکم کر لی۔

اس کے باوجود اگر سری لنکا نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز جیتنے میں کامیاب ہو جاتا تو انڈیا کے لیے مشکلات پیدا ہو جاتیں۔

تاہم نیوزی لینڈ نے دو صفر سے وہ سیریز جیت کر انڈیا کو فائنل میں پہنچا دیا کیونکہ انڈیا نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں پہلے دو میچ جیت لیے تھے لیکن تیسرے میچ میں شکست سے اس کی پوزیشن پھر سے متزلزل ہو گئی تھی۔

رواں سیزن میں انڈین ٹیم نے کل 18 ٹیسٹ میچز میں سے 10 میں کامیابی حاصل کی اور انھیں پانچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تین ٹیسٹ ڈرا رہے۔

اس طرح اس کی جیت کا فیصد 58 سے زیادہ رہا۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ 55 فیصد جیت کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی جبکہ باقی تمام چھ ٹیمیں انگلینڈ، سری لنکا، نیوزی لینڈ، پاکستان، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش بالترتیب 50 فیصد سے کم رہیں۔

انڈین اور آسٹریلین دونوں ہی ٹیمیں انگلینڈ پہنچ چکی ہیں لیکن انگلینڈ کی میڈیا کا زیادہ تر زور ایف اے کپ پر ہے جبکہ اگر کرکٹ کی بات ہو رہی ہے تو وہ آنے والی ایشز سیریز پر مرکوز ہے جس سے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نئے اور تیسرے سیزن کا آغاز ہونا ہے۔

کوہلی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

وراٹ کوہلی اپنے بہترین فارم میں ہیں

آسٹریلیا فیورٹ

آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ نے آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ پاکستان کے وسیم اکرم کے لیے بھی آسٹریلین ٹیم کو سبقت حاصل ہے، راس ٹیلر نے بھی آسٹریلیا کی جیت کی پیش گوئی کی ہے۔

دوسری جانب سابق انڈین کرکٹر اور کمنٹیٹر روی شاستری نے کہا ہے کہ جو ٹیم پہلے سبقت لے گی جیت اس کی ہوگی اور یہی بات انگلینڈ کے سابق کرکٹر ایان بیل نے کہی ہے۔

آئی سی سی کی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ کے مطابق روی شاستری نے کہا کہ ‘گھر سے باہر واحد میچ کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے۔ جب ہم دونوں ٹیم کے موجودہ فارم کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ دونوں نے بہت عرصے سے ٹیسٹ میچز نہیں کھیلے۔

’انڈیا نے ٹی 20 میچز ضرور کھیلے لیکن سمتھ اور لبوشان کے علاوہ آسٹریلین ٹیم کے باقی کھلاڑیوں نے بھی ایک عرصے سے بڑے دورانیہ کے میچز نہیں کھیلے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پہلے دن کا پہلا گھونسہ اہمیت کا حامل ہے۔ میرے خیال میں پیٹ کمنس آسٹریلیا کے لیے اور محمد شامی انڈیا کی جانب سے اہم ہوں گے۔‘

سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ جوش ہیزل وڈ کے ٹیم میں نہ ہونے کے باوجود آسٹریلین ٹیم فیورٹ ہے کیونکہ یہ میچ جون کے مہینے میں تازہ دم وکٹ پر ہو رہا ہے۔ اور یہ میچ ڈیوکس بال سے ہو گا اس لیے بھی آسٹریلیا کو سبقت حاصل ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ’انڈیا کا گذشتہ برسوں میں آسٹریلیا کے خلاف اچھا ریکارڈ رہا ہے اس نے گھریلو سیریز ایک کے مقابلے دو سے جیتی ہے۔ اس لیے یہ مقابلہ بہت کانٹے کا ہو گا۔‘

اجنکیا رہانے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

اجنکیا رہانے کو 18 ماہ بعد انڈین ٹیم میں واپس لیا گیا ہے

دوسری جانب ایان بیل کا کہنا ہے کہ ’موسم کی پیش گوئی اچھی ہے۔ پورے ہفتے کافی دھوپ رہے گی اور یہ وکٹ شروعات میں بیٹنگ کے لیے اچھا ہوگا اور شاید بعد میں سپن بولنگ کو مدد ملنے لگے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’دونوں ٹیمیں ورلڈ کلاس ہیں، ایسے میں جو زیادہ رنز بنائے گا اس کا پلڑا بھاری رہے گا۔‘

راس ٹیلر نے کہا کہ انڈیا کو جسپریت بمرا کی کمی کھلے گی اور آسٹریلیا اس لیے بھی فیورٹ ہے کہ وہ انگلینڈ میں زیادہ میچز کھیلتی رہی ہے۔

انڈین ٹیم میں ایک عرصے کے بعد اجنکیا رہانے کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ اس سے قبل والے فائنل میں بھی تھے اور انھوں نے پہلی اننگز میں سب سے زیاد 49 رنز بنائے تھے۔

انھیں آئی پی ایل میں ان کی اچھی فارم کے لیے پھر سے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ انڈیا کے لیے خوش آئند بات وراٹ کوہلی اور شبھمن گل کا اچھے فارم میں ہونا ہے جبکہ رویندر جڈیجہ اور آر ایشون سپن کے معاملے میں اہمیت کے حامل ہیں۔ ایشون نے رواں ٹیسٹ چیمپئن شپ میں انڈیا کی جانب سے سب سے زیادہ 61 وکٹیں لے رکھی ہیں۔

انڈین کھلاڑیوں نے حال میں ہی ختم ہونے والی آئی پی ایل میں کافی کرکٹ کھیلی ہے لیکن دوسری جانب آسٹریلیا کی ٹیم تازہ دم نظر آتی ہے۔ اس کی ٹیم کے ڈیوڈ وارنر اور کیمرون گرین ہی صرف آئی پی ایل میں تھے جبکہ مائیکل نیسر، سٹیون سمتھ، مارکس ہیرس اور لبوشان کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہے تھے۔

آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے باقی کھلاڑیوں نے انڈیا میں مارچ کے بعد سے زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ٹیموں نے اس کے بعد سے کوئی ٹیسٹ میچ بھی نہیں کھیلا ہے۔

بہر حال آسٹریلین کپتان پیٹ کمنس خوش ہیں کہ ان کی ٹیم تازہ دم ہے اور ٹیسٹ چیمپئن شپ کے بعد ایشز کے پانچ میچز کھیلنے کے لیے تیار ہے۔

محمد شامی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

محمد شامی پر سب کی نظریں ہیں

فاتح کا فیصلہ اور انعام

فاتح کو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ’میس‘ کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ٹی سی کی انعامی رقم کا ایک اہم حصہ بھی دیا جائے گا۔

اگر ڈبلیو ٹی سی فائنل میچ ڈرا، ٹائی یا نامکمل رہ جاتا ہے، تو آسٹریلیا اور انڈیا کو مشترکہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فاتح قرار دیا جائے گا۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل سات جون سے 11 جون تک کھیلا جائے گا۔

ڈبلیو ٹی سی کے فائنل کے لیے ایک ریزرو ڈے رکھا گیا ہے اور اسے پانچ مقررہ دنوں کے دوران کھیلنے کے وقت کے کسی بھی نقصان کی تلافی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جب تک کوئی ایک فریق جیت نہیں جاتا کھیل 12 تاریخ کو بھی جاری رکھا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ٹی سی کے فائنل سکواڈز

آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، سکاٹ بولانڈ، ایلکس کیری، کیمرون گرین، مارکس ہیرس، ٹریوس ہیڈ، جوش انگلس، عثمان خواجہ، مارنس لبوشان، ناتھن لیون، ٹوڈ مرفی، مائیکل نیسر، سٹیو سمتھ، مچل سٹارک، اور ڈیوڈ وارنر۔

ریزرو: مچ مارش، میٹ رینشا

انڈیا: روہت شرما (کپتان)، روی چندرن اشون، کے ایس بھرت، شبھمن گل، رویندر جڈیجہ، وراٹ کوہلی، ایشان کشن، چیتیشور پجارا، اکشر پٹیل، اجنکیا رہانے، محمد شامی، محمد سراج، شاردل ٹھاکر، جے دیو انادکت، امیش یادو۔

ریزرو: یشسوی جیسوال، مکیش کمار، سوریہ کمار یادو

BBCUrdu.com بشکریہ