وہ باپ جنھوں نے اپنی ’سفارتکار بننے کی خواہشمند‘ بیٹی کے مفرور قاتل کو 26 برس بعد ڈھونڈ نکالا

نینسی میسترے

،تصویر کا ذریعہMartin Mestre

،تصویر کا کیپشن

نینسی سفارتکار بننا چاہتی تھیں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کولمبیا سے امریکہ جانا چاہتی تھیں

کولمبیا کے شہر بارانکیلا میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں مارٹن میسترے اس بات کے منتظر ہیں کہ تقریباً تین دہائیوں کے اُن کے دردناک سفر کا اختتام کیا ہو سکتا ہے۔

تقریباً ایک سال قبل انھوں نے برازیل کی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف آخری اپیل دائر کی تھی، جس میں عدالت نے اُن کی بیٹی نینسی کے قاتل کی کولمبیا کو حوالگی سے انکار کیا تھا۔

میسترے نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اپنی بیٹی کے قاتل جیمی سادے کے ٹھکانے کا پتا لگاتے ہوئے گزارا ہے۔ ان کی بیٹی کو 1994 میں قتل کیا گیا تھا اور قتل کے مجرم یعنی جیمی کو عدالت نے سنہ 1996 میں 27 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مگر ان کی بیٹی کے قاتل کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ وہ سزا سنائے جانے سے قبل ہی کولمبیا سے فرار ہو چکے تھے۔

بیٹی کے مفرور قاتل کو تلاش کرنے میں والد کو تقریباً تین دہائیاں لگیں اور بالآخر سنہ 2020 میں برازیل کے شہر بیلو ہوریزونٹے سے انٹرپول نے گرفتار کر لیا۔

مارٹن میسترے کی بیٹی کا قاتل برازیل میں نام بدل کر ایک عام اور آرام دہ زندگی گزار رہا تھا۔ اس نے ایک برازیلی خاتون سے شادی بھی کر لی تھی اور ان کے دو بچے بھی تھے۔

اس گرفتاری کے چند ماہ بعد برازیل کی سپریم فیڈرل کورٹ نے جیمی سادے کی حوالگی سے انکار کر دیا لیکن اب مارٹن میسترے کو نئی امید ہے کیونکہ 29 مارچ کو عدالت اپنے اس فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے گی۔

بی بی سی برازیل کے ساتھ انٹرویو میں مارٹن میسترے نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ انصاف ہو گا۔ تھوڑی دیر ہے لیکن ابھی بھی وقت ہے۔‘

مارٹن میسترے کا خاندان

،تصویر کا ذریعہMartin Mestre

،تصویر کا کیپشن

نینسی اپنے والدین اور بھائی کے ساتھ

’اندھیرا تھا اور مجھے احساس نہیں ہوا کہ میں اپنی بیٹی کے خون میں رنگ رہا ہوں‘

مارٹن میسترے کی بیٹی نینسی سفارتکار بننا چاہتی تھیں اور اعلیٰ تعلیم کے لیے کولمبیا سے امریکہ جانا چاہتی تھیں۔

مارٹن اپنی بیٹی کو مذاق میں کہا کرتے تھے کہ وہ اسے نہیں جانے دیں گے لیکن حقیقت میں وہ اپنی بیٹی کی خواہش کی تعریف کرتے تھے اور اس کے خواب کی تکمیل میں ہر ممکن مدد کو تیار تھے۔

مارٹن بتاتے ہیں کہ ’وہ ایک خوش مزاج لڑکی تھی، وہ بہت زیادہ مطالعہ کرتی تھی۔ وہ ہمیشہ پڑھتی تھی۔ وہ بین الاقوامی قانون اور سفارتکاری کے بارے میں پڑھنا چاہتی تھی۔‘ لیکن یکم جنوری 1994 کی صبح اس 18 سالہ لڑکی کے تمام خواب ادھورے رہ گئے۔

نینسی، اُن کے والد، والدہ اور بھائی نے گھر پر نئے سال کا جشن منایا۔ آدھی رات کے کچھ دیر بعد مارٹن میسترے نے اپنی بیٹی کو الوداع کہا کیونکہ نینسی نئے سال کا باقی جشن اپنے بوائے فرینڈ جیمی سادے کے ساتھ منانا چاہتی تھیں۔

مارٹن میسترے نے اپنی بیٹی کو کہا کہ وہ صبح تین بجے سے پہلے واپس گھر آ جائے جبکہ جیمی کو کہا کہ ’میری بیٹی کا خیال رکھنا۔‘

صبح چھ بجے جب میسترے کی آنکھ کھلی تو بقول ان کے انھوں نے کچھ عجیب محسوس کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں گھر کے آس پاس نینسی کو ڈھونڈتا رہا۔ اس کا کمرہ بھی خالی تھا۔

انھوں نے اپنی بیٹی اور اس کے بوائے فرینڈ کو نائٹ کلبز میں بھی ڈھونڈا لیکن وہ نہ ملے۔ آخر کار مارٹن نے جیمی کے والدین کے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔ وہاں انھوں نے جیمی کی ماں کو فرش صاف کرتے ہوئےدیکھا۔

وہ یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’اندھیرا تھا اور مجھے اس وقت احساس نہیں تھا کہ میں اپنی ہی بیٹی کے خون میں رنگ رہا ہوں۔‘

جیمی کی والدہ نے انھیں بتایا کہ ’آپ کی بیٹی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور وہ ہسپتال میں ہے۔‘

میسترے جب ہسپتال پہنچے تو وہاں ان کی ملاقات جیمی کے والد سے ہوئی جنھوں نے انھیں بتایا کہ ’آپ کی بیٹی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی اور وہ آپریشن روم میں ہے۔‘

نینسی کو جیمی کے والد ہسپتال لے کر گئے تھے۔ انھوں نے برہنہ نینسی کو چادر میں لپیٹ کر پک اپ ٹرک میں ڈال دیا تھا۔

مارٹن یاد کرتے ہیں کہ ’میں آہستہ آہستہ سوچنے لگا کہ کیا ہوا ہو گا۔ انھوں نے میری بیٹی کا ریپ کیا اور اسے ٹرک کے پیچھے پھینک دیا۔‘

میں نے کہا کہ ’میرے خدا، انھوں نے میری بیٹی کے ساتھ کیا کیا۔‘

نینسی ہسپتال میں آٹھ دن تک کومے میں رہیں اور انھیں اس کے بعد کبھی ہوش نہیں آیا۔

جیمی سادے

،تصویر کا کیپشن

جیمی سادے کو تلاش کرنے میں تقریباً تین دہائیاں لگیں اور بالآخر سنہ 2020 میں انٹرپول نے برازیل سے اسے گرفتار کر لیا

نینسی نے اپنے دفاع کی بھرپور کوشش

جب نینسی کے والدین ہسپتال میں اپنی بیٹی کی صحتیابی کے لیے پریشان تھے تو اس دوران پولیس نے تفتیش کی کہ یکم جنوری کو نینسی کے ساتھ کیا ہوا تھا مگر تفتیش کے اسی مرحلے کے دوران جیمی سادے کولمبیا سے فرار ہو گیا۔

پولیس نے خودکشی کے امکان کو مسترد کیا۔ نینسی کی موت سر پر گولی لگنے سے ہوئی، ان کے بائیں ہاتھ سے گن پاؤڈر کے ذرے ملے، جو کولمبیا کے حکام کے مطابق اس بات کا اشارہ تھے کہ نینسی نے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی۔

تحقیقات سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا کہ نینسی کا ریپ کیا گیا۔ اس کے پورے جسم پر زخم تھے اور اس کے ٹوٹے ہوئے ناخنوں پر جلد کے ٹکڑے تھے۔ یہ ایک اور نشانی تھی کہ نینسی نے اپنا دفاع کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

1996 میں نینسی کی موت کے دو سال بعد کولمبیا کی عدالت نے جیمی سادے کو ان کی عدم موجودگی میں قتل اور ریپ کے جرم میں 27 سال قید کی سزا سنائی۔

فیصلے کے مطابق نینسی کا ریپ اور اسے سر میں گولی مارنے کے بعد، جیمی نے مایوس ہو کر اپنے والد سے مدد مانگی ہو گی۔ وہ نینسی کی برہنہ لاش کو چادر میں لپیٹ کر ہسپتال لے گئے۔ جیمی کے والد کلینک میں رہے جبکہ ان کا بیٹا روپوش ہو گیا۔

اسی وقت سے نینسی کے والد مارٹن میسترے کی زندگی کا مقصد، جیمی کی تلاش بن گیا۔ ایک ایسی تلاش جو 26 برس تک جاری رہی۔

مارٹن کہتے ہیں کہ ’میں جانتا تھا کہ اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے لیکن میں ہمیشہ جانتا تھا کہ میں اپنی بیٹی کے قاتل کو تلاش کر لوں گا۔‘

یہ بھی پڑھیے:

انٹرپول

،تصویر کا کیپشن

برازیل کی پولیس اور انٹرپول نے ایک ایسے شخص کا پتا لگایا جس کا پروفائل جیمی سادے سے ملتا جلتا تھا

تمام تفصیلات کولمبیا کی پولیس اور انٹرپول کو دیں

جیمی سادے کی سزا کے بعد سے مارٹن نے حکام سے تحقیقات کے حوالے سے جواب طلب کیے اور انٹرپول کے ساتھ رابطہ کر کے وہ معلومات انھیں فراہم کیں، جو انھوں نے ذاتی طور پر خود جمع کی تھیں۔

نینسی کی موت نے ہمیشہ کے لیے اس خاندان کی تقدیر بدل دی۔ مارٹنن میسترے اور ان کی بیوی میں علیحدگی ہو گئی جبکہ ان کا بیٹا ملک چھوڑ کر امریکہ چلا گیا اور مارٹن میسترے نے اپنا تمام وقت اور توانائی اپنی بیٹی کے قاتل کی تلاش پر مرکوز کر دی۔

انھوں نے انٹیلیجنس سروس کورسز میں داخلہ لیا اور اس علم کو دوبارہ حاصل کیا جو انھوں نے بحریہ کے افسر کے طور پر اپنی تحقیقات میں استعمال کرنے کے لیے سیکھا تھا۔

مارٹن بتاتے ہیں کہ ’میں نے چار فرضی کردار بنائے، دو مرد اور دو خواتین۔ میں نے سوشل نیٹ ورکس پر جیمی کے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کرنا شروع کیا تاکہ ان کا اعتماد حاصل کیا جا سکے اور ایسی معلومات حاصل کی جا سکیں جو مجھے اس تک لے جا سکیں۔‘

مارٹن نے وہ تمام تفصیلات کولمبیا کی پولیس اور انٹرپول کو دیں۔ 26 سال کی تلاش کے دوران مختلف حکام نے اس کیس پر کام کیا۔

مارٹن بتاتے ہیں کہ ’جب بھی اس کیس کا انچارج تبدیل ہوتا، میں تمام دستاویزات کے ساتھ وہاں جاتا تاکہ اس شخص کو ہر چیز پر اپ ڈیٹ کر سکوں۔‘

اپنی تحقیقات سے مارٹن آخر کار اس نتیجے پر پہنچے کہ جیمی برازیل کے شہربیلو ہوریزونٹے میں ہو سکتا ہے۔‘

ان معلومات کی بدولت برازیل کی پولیس اور انٹرپول نے ایک ایسے شخص کا پتا لگایا جس کا پروفائل جیمی سادے سے ملتا جلتا تھا۔

نینسی میسترے

،تصویر کا ذریعہMartin Mestre

،تصویر کا کیپشن

مارٹن بتاتے ہیں کہ ان کی بیٹی نینسی ایک خوش مزاج لڑکی تھی جو بہت زیادہ مطالعہ کرتی تھی

’گرفتاری کی اطلاع ملی تو گھٹنے ٹیک کر خدا کا شکر ادا کیا‘

افسران نے اس مشتبہ شخص کا ایک کافی شاپ تک تعاقب کیا اور اس کپ کو اٹھا لیا جس میں اس نے کافی پی تھی تاکہ فنگر پرنٹس سے نینسی کے قاتل کو پکڑا جا سکے۔

جب پولیس نے جیمی سے رابطہ کیا تو انھوں نے جھوٹی دستاویزات پیش کیں اور کہا کہ اس کا نام ہنریک ڈوس سانتوس ابدالا ہے۔ وفاقی پولیس نے جیمی کو گرفتار کر لیا اور برازیل میں جعلی شناخت کے جرم میں تفتیش شروع کی گئی۔

اس کے فوراً بعد کولمبیا کی حکومت نے حوالگی کی درخواست جمع کرائی تاکہ جیمی کولمبیا میں اپنی 27 سال کی سزا کاٹ سکے۔

مارٹن یاد کرتے ہیں کہ ’جب انٹرپول کے ڈائریکٹر نے مجھے گرفتاری کی اطلاع دینے کے لیے فون کیا تو میں زمین پر گھٹنے ٹیک کر خدا کا شکر ادا کرنے لگا۔ میرے خدا۔۔۔ تقریباً 27 سال بعد انصاف ہو گا۔‘

’میں نے امریکہ سے اپنے بیٹے اور نینسی کی ماں، جو اب سپین میں رہتی ہیں، انھیں بلایا اور ہم سب رونے لگے۔‘

مارٹن میسترے کا خیال تھا کہ اب کچھ ہی مہینوں میں جیمی کو کولمبیا آ کر اپنی 27 برس قید کی سزا کاٹنی ہو گی لیکن کچھ ایسا ہوا، جس کی انھیں توقع نہ تھی۔

28 ستمبر 2020 کو مارٹن میسترے کو ایک وکیل کا فون آیا۔ برازیل کی سپریم فیڈرل کورٹ نے جیمی کو کولمبیا کے نہ حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

برازیل کی سپریم فیڈرل کورٹ کے فیصلے کے خلاف کولمبیا کی حکومت نے اپیل نہیں کی لیکن مارٹن میسترے نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بین الاقوامی تنظیم کے ذریعے ایک اور کوشش کی۔

مارٹن میسترے نے برازیل کی عدالت میں فیصلے کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کر دی۔ اب 29 مارچ کو عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، جس کے بعد نینسی میسترے کے قاتل کی کولمبیا حوالگی کی منظوری دی جا سکتی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ