ونفاسٹ: ویتنام کی الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی جو جنرل موٹرز اور فورڈ کو بھی مات دے رہی ہے

ای وی موٹر کار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, ماریکو اوئی
  • عہدہ, بزنس رپورٹر

ویتنام کی الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ’وِنفاسٹ‘ کی سٹاک مارکیٹ میں قیمت ٹریڈنگ کے پہلے دن ہی معروف امریکی کارساز کمپنیوں ’فورڈ‘ اور ’جنرل موٹرز‘ (جی ایم) سے زیادہ رہی ہے۔

اس کمپنی کو ابھی منافع کمانا ہے لیکن اس کے حصص کی قیمت نیویارک کے اپنے اندراج کے بعد بہت زیادہ دیکھے گئے۔ ایک حصص کی قیمت 37 امریکی ڈالر سے زائد پر بند ہوئی۔

پہلے روز کی پرفارمنس کی بنیاد پر وِنفاسٹ کی سٹاک مارکیٹ ویلیو ایشن 85 ارب امریکی ڈالر لگائی گئی ہے جو کہ فورڈ کے 48 ارب ڈالر اور جنرل موٹرز کے 46 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔

یہ اس وقت ہوا ہے جب کارساز شعبے کی بڑی بڑی کمپنیاں تیزی سے پھلتی پھولتی الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں اپنے اپنے منافعے کے حصے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

سٹاک مارکیٹ میں اس لسٹنگ سے ونفاسٹ کے چیئرمین اور بانی فام نہاٹ وونگ کی دو لت میں تقریباً 39 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ وہ پہلے سے ہی ویتنام کے امیر ترین آدمی ہیں۔

فام نہاٹ وونگ اس کپمنی میں 99 فیصد بحصص کے مالک ہیں اور اس کا انتظام و انصرام وہ ’وِن گروپ جے ایس سی‘ کے ذریعے کرتے ہیں۔

اس طرح یہ دوسرے سرمایہ کاروں کے لیے دستیاب حصص کی تعداد کو محدود کرتا ہے جو قیمتوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔

منگل کو وِنفاسٹ میں شیئرز کی خرید و فروخت نسبتاً کم رہی اور اس کے تقریباً 185 ملین ڈالر کے حصص خریدے اور بیچے گئے۔

شنگھائی میں قائم آٹو موبیلٹی کے بانی اور سی ای او بل روسو کا کہنا ہے کہ کہ ‘سرمایہ کار اس بات پر بھروسہ کر رہے ہیں کہ مستقبل الیکٹرک (گاڑیوں) کا ہے اور ایک کم لاگت والا مشرقی ایشیائی ملک امریکہ میں ایک مدمقابل کے طور پر اُبھرے گا۔‘

چین کے بجائے ویتنام

چینی ای وی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق جغرافیائی سیاست کو دیکھتے ہوئے چین کے بجائے ویتنام وہ ملک ہو گا جو اس کام میں لیڈ لے گا۔

روایتی ڈھنگ سے حصص کی فروخت کے بجائے ونفاسٹ نے ایک شیل یا خصوصی مقصد کے حصول کے لیے بنائی جانے والی کمپنی (سپیک) کا استعمال کرتے ہوئے اپنے حصص کو عوام میں فروخت کے لیے پیش کیا۔

سپیکس کا عام طور پر سٹارٹ اپ کمپنیاں استعمال کرتی ہیں تاکہ نجی کمپنی کو عوام کے سامنے لے جانے کے اکثر سست اور مہنگے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ آسان الفاظ میں کہا جائے تو اس کا مطلب کسی کمپنی کو اس کمپنی میں ضم کرنا ہوتا ہے جو سٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہے۔

لارڈسٹاؤن موٹرز اور فیراڈے فیوچر سمیت کئی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں پچھلے تین سالوں میں سپیکس کا استعمال کرتے ہوئے عوام میں آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بہرحال دونوں کمپنیوں نے انضمام کے بعد سے اپنی سٹاک مارکیٹ ویلیو کا 90 فیصد سے زیادہ کھو دیا ہے۔

مسٹر روسو نے کہا کہ ’وِنفاسٹ کا معاملہ مختلف ہو سکتا ہے کیونکہ انھیں بنیادی طور پر وِن گروپ کی حمایت حاصل ہے، جو انھیں ایسی کمپنیوں سے فنڈنگ تک رسائی فراہم کرتا ہے جن کا ترقی کا ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ رہا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ‘زیادہ تر ای وی سٹارٹ اپ اس لیے ناکام ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس منافع بخش بنیادی اور بیرونی فنڈنگ ختم ہو جاتی ہے اور وہ کیش پیدا کرنے سے کہیں زیادہ تیزی سے سرمایہ ختم کرتے چلے جاتے ہیں۔’

لیکن ونفاست کو بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے کیونکہ بڑے کھلاڑی مارکیٹ پر تسلط کے لیے لڑيں گے۔

ایلون مسک کی ٹیسلا اور وارن بفیٹ کی حمایت والے بی وائی ڈی جیسے تجربہ کار سرمایہ کار مارکیٹ لیڈرز فروخت کو بڑھانے کے لیے قیمتوں میں کمی کر رہے ہیں۔

کمپنی کی ایک پیشکش کے مطابق رواں سال کے پہلے نصف میں ونفاسٹ نے 11,300 الیکٹرک گاڑیاں فراہم کیں۔ اس کے مقابلے میں ٹیسلا نے اسی عرصے میں 889,000 سے زیادہ گاڑیاں فراہم کیں۔

ویڈبش سکیورٹیز کے ڈین آئیوس نے کہا کہ ‘ای وی کے معاملے میں ٹیسلا واضح طور پر رہنما رہے گا لیکن بہت سے اور بھی فاتح ہوں گے۔‘

‘ونفاسٹ نے ای وی کی کامیابی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔’

BBCUrdu.com بشکریہ