وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ہم نے معیشت کی سمت کھودی اور اس سے انصاف نہیں کیا، وزیر اعظم عمران خان کو ابتر حالت میں معیشت ورثے میں ملی، ہمارے قرضے غیر مستحکم سطح پر پہنچ گئے تھے۔
واشنگٹن میں امریکی ادارہ برائے امن میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے مشکل اور غیر مقبول فیصلے کرنا پڑے، آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا، کرنسی کی قدر میں گراوٹ کرنا پڑی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم اس سال پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کی چھٹی قسط میرے دورے کا سب سے اہم جزو ہے، آئی ایم ایف سے ٹیکنیکل لیول مذاکرات مکمل کرلئے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں سے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک بنیادی مسئلہ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ طالبان کے پاس کیش کی قلت ہے، بین الاقوامی برادری نے مدد نہ کی تو افغانستان میں بحران پیدا ہوسکتا ہے، افغانستان میں بحران پیدا ہونے سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی مدد کرنی چاہیے۔
Comments are closed.