بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ملزم گوہر خان کے مقدمے کی سماعت کا آغاز

وقاص گورایا کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ملزم گوہر خان کے مقدمے کی سماعت کا آغاز

لندن

،تصویر کا ذریعہCourtesy Ahmed Waqas Goraya

نیدرلینڈز میں رہائش پذیر پاکستانی بلاگر وقاص گورایا کو قتل کرنے کی مبینہ سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد گوہر خان کے خلاف لندن کی کِنگسٹن کراؤن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔

ملزم محمد گوہر خان پر ‘چند نامعلوم افراد’ کے ہمراہ گذشتہ سال فروری اور جون کے درمیان نیدرلینڈز میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پاکستانی بلاگر احمد وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش کا الزام ہے۔ گوہر خان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

خیال رہے کہ لندن کے علاقے فارسٹ گیٹ سے تعلق رکھنے والے گوہر خان کو لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے گذشتہ برس 25 جون کو حراست میں لیا تھا جب وہ نیدرلینڈز سے براستہ ٹرین لندن واپس پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی کراؤن پراسکیوشن سروس کے مطابق محمد گوہر خان پر کرمنل لا ایکٹ 1977 کے سیکشن 1 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان پر گذشتہ برس اکتوبر میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی، جہاں انھوں نے خود پر لگے الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔

واضح رہے کہ احمد وقاص گورایا ایک سماجی کارکن اور بلاگر ہیں جن کو جنوری 2017 میں پاکستان میں چند دیگر بلاگرز کے ساتھ اغوا کر لیا گیا تھا تاہم بعد میں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید اور احتجاج کے بعد ان تمام افراد کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ احمد وقاص گورایا پاکستان کے ریاستی اداروں پر تنقید کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو نشانہ بنانے کی ایک بڑی وجہ ان کی پاکستان اداروں پر تنقید ہے۔

اس واقعے کے بعد احمد وقاص گورایا واپس نیدرلینڈ چلے گئے جہاں وہ دو ہزار سات سے رہائش پزیر تھے۔

فروری 2020 میں نیدرلینڈ میں ان پر ان کے گھر کے باہر حملہ کیا گیا اور انھیں ڈرایا دھمکایا گیا تھا۔

احمد وقاص گورایا نے اس وقت بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسی سال 12 فروری کو پولیس نے ان کے گھر آکر اطلاع دی تھی کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور فوراً نامعلوم محفوظ مقام پر چلنے کو کہا۔

احمد وقاص گورایا کے مطابق پولیس کو حملہ آور کے متعلق پیشگی اطلاع تھی۔

محمد گوہر ایسا کیوں کر رہے تھے؟

کنگزٹن کرؤان کورٹ کو بتایا گیا کہ ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والے محمد گوہر خان پر بہت زیادہ قرضہ تھا۔ جب محمد گوہر خان کو ‘مڈز‘ نامی ایک نامعلوم شخص نے گورایا کو قتل کرنے کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈ کی پیشکش کی تو انھوں نے پرجوش انداز میں حامی بھری۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم اور مڈز نامی شخص کے درمیان میسجز پر بات چیت بھی ہوئی جس میں انھوں نے اس قتل کے بارے میں بات کرنے کے لیے ‘مچھلی پکڑنے‘ کا کوڈ استعمال کیا۔

اس بات چیت کے دوران انھوں نے مچھلی پکڑنے کی اصطلاح کو استعمال کرتے ہوئے ایک جگہ کہا کہ گورایا کوئی ‘شارک‘ نہیں بلکہ ایک ‘چھوٹی مچھلی‘ ہیں اور ایک ‘چھوٹی چھری۔۔۔ کانٹا‘ کافی ہوگا۔

استغاثہ کے مطابق محمد گوہر نے ان پیغامات کو بھیجنے یا اس بات چیت سے انکار نہیں کیا ہے، اور انھوں نے ہالینڈ جانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ مگر ملزم کا کہنا ہے کہ ان کا پلان تھا کہ وہ پیسے رکھ لیں گے مگر قتل نہیں کریں گے جبکہ استغاثہ کا موقف ہے کہ محمد گوہر یہ قتل کرنے کی نیت رکھتے تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.