وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے تاریخی دنگل آج ہوگا، جیت کےلیے پرویز الہیٰ اور حمزہ شہباز دونوں ہی پُرامید ہیں۔
پی ٹی آئی کے 188 ن لیگ اور اتحادیوں کے 178 اراکین اسمبلی کا ٹاکرا ہوگا۔ پنجاب اسمبلی میں مہمانوں کا داخلہ بند کردیا گیا، میڈیا پریس گیلری سے کوریج کرے گا، موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔
پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں جمعہ کو ہونے والے اجلاس کی سیکیورٹی سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کے مراسلے پر سیکیورٹی پلان بھی مرتب کرلیا گیا۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 15 ، مسلم لیگ (ن) کے 3 اور ایک آزاد رکن نے حلف اٹھا لیا۔ یہ اراکین وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں ووٹ بھی کاسٹ کر سکیں گے، اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔
زین قریشی، حسن ملک، عرفان اللّٰہ نیازی، میاں اعظم، مہر نواز بھروانہ، خرم شہزاد ورک، اور میاں اکرم عثمان نے حلف اٹھایا۔ ان کے علاوہ شبیر گجر، ظہیر عباس کھوکھر، غلام سرور، عامر اقبال شاہ، محمد معظم، قیصر عباس، سیف الدین کھوسہ، علی افضل ساہی اور آزاد رکن پیر رفیع الدین نے بھی حلف اٹھایا۔
پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں جمعہ کو ہونے والے اجلاس کی سیکیورٹی سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کے مراسلے پر سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو مراسلہ لکھا جس میں انہوں نے سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس مراسلے کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کی حدود اور ایوان میں بھی پولیس تعینات کی جائے، مجھے 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا سکینڈ پول کروانا ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام سیکیورٹی انتظامات یقنی بنائے جائیں تاکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرواسکوں۔
پنجاب پولیس کے مطابق سیکیورٹی کے لیے پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر 1400 سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔
حکام کا کہنا تھا کہ مراسلہ جاری ہونے کے بعد اسمبلی اجلاس کے لیے سیکیورٹی تعینات کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں اہلکاروں کی تعیناتی کا مقصد وزیر اعلیٰ کے انتخاب کو پُرامن بنانا ہے۔
پولیس کے مطابق الیکشن کو پُرامن بنانے اور ممبران کے تحفظ کے لیے اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔
Comments are closed.