وزیرِاعظم عمران خان نے کچھ بڑے مغربی ممالک کی جانب سے سفارتی طور پر بائیکاٹ کے باوجود بھی بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایسے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کی موجودگی بہت اہمیت کی حامل ہو گی کہ جب کئی بڑے مغربی ممالک نے اس میگا ایونٹ کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔
اس تقریب کا سفارتی طور پر بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، اور کینیڈا شامل ہیں جبکہ شمالی کوریا اس نے وبائی مرض کا حوالہ دیتے ہوئے اس ایونٹ میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مغربی ممالک نے بیجنگ اولمپکس کا سفارتی طور پر بائیکاٹ چین کے علاقے اویغور اور تبت میں اقلیتوں کے ساتھ برے سلوک کی وجہ سے کیا ہے۔
ان ممالک کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے بھی مغربی ممالک کے ساتھ بیجنگ اولمپکس کےسفارتی بائیکاٹ میں شامل ہونے پر زور دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چین اس میگا ایونٹ کا استعمال ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کو چھپانے کے لیے کر رہا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے دیے گئےاس بیان کو تعصبانہ قرار دے دیا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران دورۂ چین کے حوالے بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران اسلام آباد اور بیجنگ کے حکام دیگر امور کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پر بھی بات چیت کریں گے۔
Comments are closed.