وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی تجویز اور سابق وزیراعظم عمران خان کا مطالبہ مسترد کردیا۔
وفاقی وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت کی نئے آرمی چیف کی تقرری پر اتفاق رائے کی تجویز مسترد کی۔
صحافی نے اس حوالے سے سوال کیا تو وزیراعظم نے جوابی سوال دہرایا اور استفسار کیا کہ عمران خان نے اپنے دور میں آرمی چیف کو توسیع دی تھی تو کیا اپوزیشن سے مشورہ کیا گیا تھا؟
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر جو بھی فیصلہ کریں گے، قانون اور آئین کے مطابق کریں گے، نواز شریف میرے قائد اور بھائی ہیں، اگر اُن سے ملاقات کی ہے تو کیا غلط کیا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان بچانے کےلیے میری سیاست قربان ہوتی ہے تو ہزار بار ایسا کرنے کےلیے تیار ہوں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے پی ٹی آئی چیئرمین کے مبینہ دھمکی والے خط (سفیر کے سائفر) کی مزید تحقیقات کا مطالبہ بھی مسترد کردیا اور کہا کہ اس کی اب ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جی سی یو میں تقریر کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے جائیں گے، کوئی قانونی راستہ ہوا تو اس حوالے سے کارروائی بھی کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان اپنے دور میں آدھا وقت بھی معیشت ٹھیک کرنے میں لگاتے تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے، معیشت کو درست کریں گے پاکستان کی حالت سنواریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھی سارا بوجھ ہم پر پڑا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے دن رات جھوٹ بولنے اور اداروں کو تقسیم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، کسی مخالف نے بھی شہداء کے خلاف الفاظ استعمال نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اگر امپورٹڈ ہوتی تو روس کے صدر مجھ سے اچھے طریقے سے کیوں ملے؟ روس اگر سستی گندم دیتا ہے تو لینے کو تیار ہیں۔
Comments are closed.