بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نیویارک پراپرٹی کیس، زرداری کی درخواست ضمانت ، نیب کی مخالفت، فیصلہ محفوظ

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری نیویارک پراپرٹی کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کیلئے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ پیش ہوگئے، نیب نے درخواست ضمانت کی مخالفت کردی ۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی نیویارک پراپرٹی کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

احتساب عدالت میں آصف زرداری کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موبائل فون بج اٹھا، موبائل فون کی رنگ ٹون کسی بچے کے رونے کی آواز تھی، رنگ ٹون بجنے پر جج محمد بشیر نے سماعت روک دی، سابق صدر نے کہاکہ نیب کے دلائل پر بچے بھی روپڑے ہیں۔

کیس کی سماعت میں سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ نیب نیویارک پراپرٹی کیس کی تحقیقات کر رہا ہے، نیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کسی کو بھی گرفتار کروانے کا اختیار ہے وہ انکوائری کے کسی بھی مرحلے پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کرسکتے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے سابق صدر کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ نیب نے اپنے بیان میں وضاحت کردی ہے، لہذا استدعا ہے کہ احتساب عدالت آصف زرداری کی درخواست کو مسترد کرے۔

فاروق ایچ نائیک نے سوال کیا کہ نیب کا گرفتاری کا اگر کوئی ارادہ نہیں ہے تو بتائیں، جب انکوائری چل رہی ہے تو نیب واضح کیوں نہیں کرتا۔

سابق صدر آصف زرداری نے پیپلزپارٹی کے دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بننے کا امکان رد کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہاکہ وہ پہلے دن سے چاہتے ہیں کہ یہ نامعقول حکومت چلی جائے۔

زرداری کے وکیل نے کہا کہ ہمیں کوئی شوق نہیں ہے عدالت میں آنے کا، کسی کوخطرہ ہوتا ہے تو خود کو محفوظ رکھنے کیلئے عدالت کا رخ کرتا ہے۔

جج احتساب عدالت نے کہا کہ نیب سے پوچھتے ہیں کہ (سو فار) کا مطلب کیا ہوتا ہے؟

سماعت کے دوران سابق صدر آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، وکیل فاروق نائیک نے استدعا کی کہ احتساب عدالت آصف زرداری کی مستقل ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظور کرے۔

نیب پراسیکیوٹر نے اس پر کہا کہ نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے ، درخواست صمانت کو مسترد کیا جائے۔

احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.