نیویارک میں ٹرک حملے میں ملوث ڈرائیور کو دس مرتبہ پھانسی اور 260 برس کی قید

نیویارک دہشت
،تصویر کا کیپشن

نیویارک میں ٹرک سے حملہ: سیف اللہ سیپوف کون ہے؟

  • مصنف, شان سیڈون
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

مشرقِ وسطیٰ کی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ایک حامی کو، جو نیویارک میں نائن الیون کے حملوں کے بعد اس شہر میں دہشت گردی کے سب سے بڑے حملے میں ملوث تھے، کئی برس کی قید اور موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔

سیف اللہ سیپوف نے سنہ 2017 میں نیویارک کے مرکزی حصے مین ہٹن کی ایک سڑک پر پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں پر ٹرک چڑھا کر آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اسے 10 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی، جن میں سے آٹھ پر بیک وقت عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ وہ 260 سال قید میں رہے گا اور اُسے کبھی رہا نہیں کیا جائے گا۔

جیسے ہی اسے سزا سنائی گئی، اسے بتایا گیا کہ اس نے ’بہت سی زندگیاں تباہ کر دی ہیں‘ لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران اس نے کسی افسوس کا اظہار نہیں کیا تھا۔

سیپوف کے خلاف چلنے والے مقدے کے دوران ہلاک اور زحمی ہونے والے افراد کے رشتہ دار کارروائی کے د وران وہاں موجود ہوتے تھے۔

جج نے بدھ کو سزا سنانے کے دوران اس کی اپنی ’مجرمانہ فطرت سے توبہ نہ کرنے‘ کے خضوصیت کو بہت محسوس کیا۔

ازبکستان کے 25 سال کے شہری سیف اللہ سیپوف نے سنہ 2017 میں ایک امریکی تہوار ہالووین کی شام مین ہٹن کے شہر ویسٹ سائڈ پر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کو ٹرک سے کچل دیا تھا۔

اس نے ’اللہ اکبر‘کا نعرہ لگایا اور وہ جیسے ہی گاڑی سے نکلا پولیس نے اسے گولی مار دی تھی۔ پچھلی سماعت میں بتایا گیا تھا کہ اسے امید تھی کہ اس حملے کے بعد دولت اسلامیہ اسے اپنا رکن بنا لے گی۔

توقع ہے کہ اسے امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک محفوظ ترین جیل ’سپر میکس‘ میں رکھا جائے گا، جہاں قیدی اپنے سیل میں دن میں 23 گھنٹے گزارتے ہیں۔

نیویارک کے حملے کے ایک متاثرہ نکولس کلیویس کی والدہ مونیکا مسیو نے کمرہ عدالت میں کہا کہ ’یہ مجھے ناگوار لگتا ہے کہ وہ ہر روز اپنے بیٹے کی یاد کے ساتھ جاگتی ہیں جبکہ اب وہ موجود نہیں رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس کے ساتھ ہونے والی بربریت اور ظلم مجھے غصے سے بھر دیتا ہے۔‘

اس حملے میں بچ جانے والی ریچل فارن نے کہا کہ وہ سیپوف کو اپنے اوپر ہونے والے اثرات کے لیے معاف کر سکتی ہیں، لیکن اُس تکلیف کے لیے نہیں جو اس نے سزا سننے کے لیے آئے ہوئے افراد کو پہنچائی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’جب میں کمرے کے ارد گرد دیکھتی ہوں، جب میں ان تمام تکالیف کے بارے میں سوچتی ہوں جو اس کی وجہ سے پہنچیں تو میں اسے معاف نہیں کر سکتی۔ یہ آپ کے، ان کے اور اللہ کے درمیان ہے۔‘

ہلاک ہونے والوں میں سے پانچ ارجنٹائن کے سیاح تھے اور بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ خاتون جو کہ شہر کی سیر کرہی تھی، وہ بھی اس حملے میں ہلاک ہو گئی تھی۔

نیویارک دہشت ٹرک

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

ارجنٹائن کے ان دوستوں کی یہ تصویر نیویارک جانے سے چند لمحے قبل لی گئی تھی ہرنان فروچی (دائیں بائیں)، الیاندرو دامیان پگنوکو (بائیں سے دوسرے)، ایریئل ارلیج (بائیں سے تیسرے)، ہرنان مندوزا (دائیں سے تیسرے) اور ڈیگو اینجیلینی (دائیں سے دوسرے)، یہ سبھی نیو یارک میں ٹرک کے تلے روند کر ہلاک کردیے گئے تھے۔

دو امریکی، ایک 32 سالہ مالیاتی کارکن اور ایک 23 سالہ سافٹ ویئر انجینئر بھی ہلاک ہوئے تھے، جب کہ 12 دیگر زخمی ہوئے تھے۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج ورنن بروڈرک نے کہا کہ سیپوف کے جرائم ’متاثرین پر پڑنے والے اثرات اور اُس کی ڈھٹائی والی فطرت دونوں کے لحاظ سے‘ بہت اہم ہیں۔

سزا سنائے جانے سے پہلے عدالت سے خطاب کرتے ہوئے سیپوف شدت پسند گروپ کی تعریف دہراتے ہوئے نظر آئے اور کہا کہ وہ اس مقدمے کی کارروائی کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔

BBCUrdu.com بشکریہ