اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت مسترد کرنےکا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کا قتل کیا اور انویسٹی گیشن میں مزید کردار سامنے آئے، ملزم ذاکر جعفر نے مرکزی ملزم کی مدد کی اور جان بوجھ کر حقائق چھپائے۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ ملزم نے جان بوجھ کر پولیس کو واقعے کی بروقت اطلاع نہیں دی، نتیجتاً مرکزی ملزم کو قتل کرنے میں سہولت فراہم کی، وقوعے کے بعد شواہد چھپانے کی بھی کوشش کی گئی۔
عدالت کا تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ملزم نے نور مقدم پر تشدد کیا اور پھر اسے بہیمانہ طور پر قتل کیا۔
فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ ملزم اور اس کے والد کی کال کے ڈیٹیل ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ ذاکر جعفر بھی جرم میں شریک ہے، پراسیکیوشن کے مطابق ملزم قتل کی واردات کے دوران بیٹے سے مسلسل رابطے میں تھا۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے مزید کہا ہے کہ ملزمان ذاکر اور عصمت کو قتل میں شریک ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے، ایسا کوئی مواد ریکارڈ پر نہیں کہ مدعی پارٹی اور ملزمان کے درمیان کوئی دشمنی تھی۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ ملزمان نے سنگین جرم میں معاونت کی، ملزمان ضمانت کے غیر معمولی ریلیف کے مستحق نہیں۔
Comments are closed.