کراچی کےعلاقے ناظم آباد میں نوجوان پر پولیس فائرنگ کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پولیس ناکے پر نوجوان پر فائرنگ کے واقعے میں نجی افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
شہر قائد میں پولیس نے اپنی سروسز آؤٹ سورس کرنا شروع کردیں، گولیمار چورنگی پر شہریوں کی چیکنگ کرنے والے پولیس اہلکار نہیں تھے۔
ایس ایچ او رضویہ کی جانب سے یہ نجی افراد آؤٹ سورس پر رکھنے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ناظم آباد نیا گولیمار میں3 روز قبل فائرنگ سے زخمی نوجوان پر فائرنگ کے واقعے میں سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔
ناکا لگا کر شہریوں کو چیک کرنے والے پولیس اہلکار نہیں تھے بلکہ سادہ لباس مسلح افراد پولیس موبائل کے ساتھ عام شاہراہ پر اسنیپ چیکنگ کررہے تھے۔
ڈی آئی جی ویسٹ فہد مستوئی نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ نوجوان پر فائرنگ ایس ایچ او رضویہ کی نجی پارٹی نے کی، ایس ایچ او نے عام افراد پر مشتمل اپنی نجی پارٹی بنا رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ زخمی نوجوان ایان نے پولیس ناکا دیکھ کر واپس پلٹنے کی کوشش کی، نوجوان کو واپس پلٹتا دیکھ کر ایس ایچ او کی نجی پارٹی نے اسے ڈکیت سمجھا۔
ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق ایس ایچ او کی نجی پارٹی میں شامل شخص صفدر نے نوجوان پر فائرنگ کی، اس واقعے سے کچھ دیر پہلے ہونے والی ایک واردات پر نجی پارٹی وہاں پہنچی تھی۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق نجی پارٹی میں شامل تینوں افراد کیخلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے، نجی پارٹی کو فائرنگ کرنے کا اختیار نہیں تھا اسی لیے گرفتار کیا ہے جبکہ ایس ایچ او کو معطل کرکے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کے لیے سارا ملبہ نجی پارٹی پر ڈال رہی ہے۔
واقعے کے وقت کی ویڈیو میں گلبہار اور رضویہ تھانے کی پولیس موبائلوں کو دیکھا جاسکتا ہے، دو پولیس موبائلوں کو بھی موقع پر دیکھا جاسکتا ہے۔
واقعے کے بعد دونوں تھانوں نے موقع کو اپنی حدود میں تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
Comments are closed.