پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں بھارت کے خلاف کامیابی حاصل کرکے میگا ایونٹ میں مومنٹم کو برقرار رکھیں گے اور ورلڈ کپ جیتیں گے۔
کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم بابر اعظم نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کے خلاف میچ ہمیشہ ایک الگ دباؤ والا میچ ہوتا ہے، میگا ایونٹ کے ہر میچ کا دباؤ ہوتا ہے لیکن بھارت کے خلاف میچ کا دباؤالگ ہی ہے ، پاکستان کا پہلا میچ ہی بھارت کے خلاف ہے کوشش یہی ہے کہ بھارت کے خلاف میچ جیتیں ماضی میں کیا ہوا اس پر نہیں آئندہ میچز پر فوکس ہے ہم نے پریشر کو ہینڈل کرنے کا پلان کرنا ہے مجھے اعتماد اور یقین ہے کہ ہم بھارت کے خلاف پہلا میچ اور ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ ہم نے ورلڈکپ کےلئے سنجیدگی سے تیاری کی ہے میچز پر فوکس کیا ہے آگے بھی پریکٹس میچز ملیں گے، مجھے امید ہے کہ ہم مکمل تیار ہو کر میدان میں اتریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی اور فخر ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کر رہا ہوں، رضوان اور میرا نام بار بار آ رہا ہے کہ ہم نے ہی اچھا کرنا ہے ہمارے کوشش ہوگی کہ ذمہ داری سے کھیلیں اور توقعات پر پورا اتریں کوشش تو یہی ہے کہ میں اور رضوان ہی اوپننگ کریں باقی ہم دبئی میں بھی جا کر اندازہ لگائیں گے کہ کیا کرنا ہے کیونکہ وہاں بھی وارم اپ میچز ہیں۔
بابر اعظم نے ٹیم کے لئے سینئر کھلاڑیوں کو اہم قرار دیا، انہوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے، شعیب ملک بہت تجربہ کار ہیں مختلف لیگز کھیلے ہوئے ہیں، سینئر کھلاڑیوں کا نئے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے ہم چیمپئیز ٹرافی اور ورلڈ کپ میں ایک ساتھ تھے سب ساتھ ساتھ کھیلے ہوئے ہیں کوشش ہو گی کہ ٹیم کو فائدہ ہوگا۔
کپتان نے کہ پریکٹس میچ کی بیٹنگ پر اندازہ نہ لگائیں کہ کون فارم میں ہے کون نہیں تمام بیٹسمین پرفارم کرتے آ رہے ہیں۔
بابر نے کہاکہ بولرز آؤٹ اسٹینڈنگ ہیں، اٹیکنگ بولنگ کرتے ہیں مجھے ان پر بہت یقین ہے کہ میچز جیتائیں گے، ہیڈن اور فلینڈر کا بہت تجربہ ہے فلینڈر یہاں موجود ہیں ان سے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں دبئی میں کوشش ہوگی کہ کم وقت میں ہم ایک دوسرے کو جانیں اور مل کر کام کریں۔
بابر اعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارت کی کنڈیشنز کا ہمیں علم ہے لیکن پھر بھی ہمیں اچھی سی اچھی کرکٹ کھیلنی ہے کنڈیشنز پر منحصر ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو دو اسپنرز کو بھی کھلا سکتے ہیں۔
Comments are closed.