بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن پہلے مجھے سنیں، فیصل واؤڈا

الیکشن کمیشن میں نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت میں فیصل واؤڈا نے کہا کہ میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن پہلے مجھے سنیں۔

الیکشن کمیشن میں فیصل واؤڈا کی نااہلی کے خلاف درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران وکیل دفاع نے دلائل دیے کہ فیصل واؤڈا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دےچکے، بیان حلفی جمع کرادیا ہے اب تمام درخواستیں مسترد کی جائیں۔

فیصل واؤڈا کے وکیل نے کہا کہ کمیشن پہلے سے ہی مائنڈ بناکر بیٹھا ہے جس پر پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم وکیل پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ الیکشن کمیشن مائنڈ بنا کر بیٹھا ہے؟ ایک سال سے معاملہ زیر سماعت ہے، مائنڈ بنا کر بیٹھے ہوتے تو کیا کیس میں اتنا وقت لیتے؟

سماعت کے دوران سینیٹر فیصل واؤڈا بھی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن پہلے مجھے سنیں، میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی،میرا پورا کیریئر ہے، فیملی ہے، میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔

فیصل واؤڈا نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے میرے حلف نامے سے متعلق الیکشن کمیشن کو تحقیقات کا کہا ہے، الیکشن کمیشن میرے حلف نامے پر تحقیقات کرالے کہ میں نے جھوٹ بولا یا نہیں،میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جیسے میں نے کوئی چوری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعدیہ عباسی یا دیگر کو سپریم کورٹ نے اس لیے نااہل کیا کیونکہ وہ اپنی نشست پر موجود تھیں، میں این اے 249 سے استعفیٰ دے چکا ہوں۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ فیصل واؤڈا یہاں آکر تقریر کر رہے ہیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے وکیل سے کہا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، اپنا دفاع کرنا فیصل واؤڈا کا حق ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فیصل واؤڈا صاحب آپ کو پورا موقع دیں گے، آپ کو آپ کے وکیل کے بعد سنیں گے۔

فیصل واؤڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے کہا کہ درخواست گزار جہانگیر جدون کے وکیل نے اپنے موکل کی درخواست کی کاپی نہیں دی،وکیل جہانگیرجدون جب تک اس کیس میں پارٹی نہیں بنتے ان کو دلائل دینے کا حق نہیں۔

وکیل فیصل واؤڈا نے کہا کہ این اے 249 سے فیصل واؤڈا استعفیٰ دے چکے ہیں، درخواستیں غیر موثر ہوچکی، ہم نے الیکشن کمیشن کے تینوں سوالوں کے جواب دے دیے ہیں، اب فیصل واؤڈا سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ چکا ہے 62 ون ایف پر الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں، کے پی سے رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ ایک دفعہ کی نااہلی ہمیشہ کی نااہلی ہوتی ہے۔

فیصل واؤڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے دلائل میں کہا کہ واؤڈا کے مستعفیٰ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا،الیکشن کمیشن کورٹ آف لاء نہیں ہے،الیکشن کمیشن ٹربیونل بنا سکتا ہے، انکوائری کرسکتا ہے۔

بیرسٹر معید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر اور ٹربیونل میں فیصل واؤڈا کے کاغذات نامزدگی چیلنج نہیں کئے گئے، آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق کورٹ آف لاء کے فیصلے پر ہوتا ہے،عدالتی کارروائی پر نااہلی یا آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق ہوگا۔

وکیل فیصل واؤڈا کا کہنا تھا کہ ایک فوٹو کاپی پر یہ کیس چلایا جارہا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.