اسکردو میں موسمِ گرما کی مہم جوئی کا سیزن ختم ہو گیا، 100 کوہ پیما مہم جوئی میں کامیاب ہوئے، 48 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند مگر خطرناک ترین چوٹی کے ٹو کو سر کیا۔
ذرائع کے مطابق مختلف ممالک کے 185 کوہ پیماؤں کو مہم جوئی کے لیے پرمٹ جاری کیا گیا۔
8 ہزار 47 میٹر بلند براڈ پیک کو 14 کوہ پیماؤں نے سر کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ 8 ہزار 68 میٹر بلند گشہ بروم ون کو صرف 4 کوہ پیما سر کر سکے۔
8 ہزار 35 میٹر بلند چوٹی گشہ بروم ٹو کو 24 کوہ پیماؤں نے سر کیا۔
8 ہزار 125 میٹر بلند نانگا پربت کو کوئی بھی کوہ پیما سر نہیں کر سکا۔
ذرائع نے بتایا کہ سر باز خان 8 ہزار میٹر بلند 8 چوٹیاں سر کرنے والے دوسرے پاکستانی بن گئے۔
نائلہ کیانی گشہ بروم ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما بن گئیں۔
شہروز کاشف کے ٹو سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما بن گئے۔
علی رضا سد پارہ نے 8 ہزار میٹر سے بلند 4 چوٹیاں 17 بار سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں موسمِ گرما کی مہم جوئی کے دوران 2 کوہ پیما ہلاک ہوئے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کےٹو پر لاپتہ کوہ پیماؤں کی لاشوں کو تلاش کر لیا گیا، علی سدپارہ کو کیمپ فور کے مقام پر برف میں دفنا دیا گیا۔
Comments are closed.