بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

مودی حکومت اقلیتوں پر حملہ کرنےوالوں کی سرپرستی کررہی ہے، ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے بھارتی سرکار کی پالیسیاں اور اقدامات اقلیتوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہونے والی قانون سازیوں میں اقلیتوں کیساتھ امتیازی سلوک کو جائز قرار دیا گیا۔

دلی فسادات کی معتبر، غیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں کیں۔ اقلیتوں پر حملہ کرنےوالوں کو سیاسی سرپرستی فراہم کی جارہی ہے، بھارتی حکومت اقلیتوں کے تحفظ، ان سے امتیازی سلوک، تشدد کے ذمہ داروں کیخلاف منصفانہ کارروائی کرنے کی پابند ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے مسلمانوں کو منظم طور پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے والی پالیسیاں بنائیں۔ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پولیس، عدالتوں جیسے آزاد، خودمختار اداروں میں مداخلت کررہی ہے، اسے مذہبی اقلیتوں کو دھمکانے، ہراساں، حملہ کرنے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔

نئی دلی میں 23 فروری کو ہوئے فسادات میں ہلاک 52 افراد میں سے 40 مسلمان تھے۔ دلی فسادات بھڑکانے کا الزام بی جے پی رہنماؤں اور پولیس حکام پر عائد کیا جارہا تھا۔

اس کے باوجود بھارتی حکام نے کارکنان اور احتجاجی منتظمین کو نشانہ بنایا۔ بی جےپی رہنماؤں اور ان کے حامی شہریت قانون کے مظاہروں کے بعد اب کسان احتجاجی تحریک کو بھی سازش قرار دے رہے ہیں۔

اقلیتوں، کمزور طبقوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھانے والوں کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کیں۔ 

سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، صحافیوں، وکلاء سمیت ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں انسداد دہشتگردی آپریشنز کی آڑ میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.