وزیرِاعظم کے نمائندہ خصوصی علامہ طاہر محمود اشرفی کا یوم استحصال کشمیر پر کہنا ہے کہ عمران خان کہتے ہیں بھارت سے بات چیت کا راستہ کشمیر سے جاتاہے، موجودہ حکومت کشمیریوں کے لیےعملی اقدامات کر رہی ہے۔
علامہ طاہر محمود اشرفی نے قرآن اکیڈمی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ بھارتی جابرانہ اور ظالمانہ قدم واپس نہیں ہوگا کوئی بات نہیں کریں گے، اس وقت تک کشمیریوں کےساتھ کھڑے رہیں گے جب تک انہیں حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، کشمیری پاکستانی پرچم تھام کر سڑکوں پر ہیں، کشمیر کا مسئلہ امت مسلمہ اوردنیا کا مسئلہ ہے، عمران خان سفیربن کر دنیا بھرمیں کشمیریوں کی بات کر رہا ہے، مظلوم کشمیریوں کو حق دلوانا عمران خان کا مشن ہے۔
علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ عالمی دنیا توجہ کرے، مودی ہٹلر سے زیادہ کشمیر میں مظالم کر رہا ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والے کتے کے زخم پر بات کرتے ہیں تو کشمیر میں لاک ڈاؤن پر بات کیوں نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ سالہاسال سے لاک ڈاؤن میں زندگی گزار رہے ہیں، آزادیٔ کشمیر کے لیے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے جس کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کل مساجدمیں کشمیریوں کے حقوق، بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کریں گے، اسلامی تعاون تنظیم سمیت دیگر تنظیمیں کشمیریوں کے حقوق کی آواز اٹھا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس دہشت گردوں کا نظریہ دنیا کو دکھانا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ ہونا چاہیے، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں جب ضرورت پڑی تو ہم نے ساتھ دیا جواب دینےکی صلاحیت رکھتے ہیں، اسلامی تعاون تنظیم پاکستان کے موقف کے ساتھ کل اور آج بھی کھڑی ہے، مسئلہ کشمیر چاہتے ہیں ایک منٹ بعد حل ہو جائے۔
طاہرمحمود اشرفی نے کہا ہے کہ صادق آباد مندر میں توڑ پھوڑ پر قانون کے مطابق کارروائی شروع ہوچکی، جو مندروں پر توڑ پھوڑ کرتے ہیں وہ غیر قانونی ہے، جو قانون توڑتا ہے اس کا راستہ خود قانون بنا لیتا ہے۔
طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ رابطہ سینٹر بنا رہے ہیں اگر ناگہانی صورتحال پیدا ہو تو مسئلے کو حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانا چاہتا ہے، اگر مسئلہ کشمیر کے لیے دنیا کھڑی ہوجائے گی اور جان جائے گی کہ خطے میں امن کاراستہ کشمیر کا حل ہے تو مسئلہ حل ہوجائے گا،۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم امریکا سےبات کے لیے منت سماجت نہیں کر رہے معیدیوسف کہتے ہیں افغانستان صورتحال پر امریکہ کو بات کرنی چاہیے تھی، امریکہ بڑا فریق ہے پاکستان کی وجہ سے طالبان بات چیت کی میز پر بیٹھے، اگر امریکہ بات نہیں کرے گا تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
Comments are closed.