وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ مہنگی چینی کے ذمے دار ناجائز منافع خور ہیں، منی لانڈرر اور سٹہ مافیا چینی مہنگی کرنے میں ملوث ہیں۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپریل میں چینی کے نرخ ابھی سے طے کرائے جا رہے تھے، سٹے بازوں سے حاصل کی گئی معلومات میں کئی نام سامنے آئے، لاہور اور کراچی میں ایف آئی اے نے سٹے بازوں کے خلاف کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتیں پہلے بھی بڑھتی رہیں، موجودہ حکومت نے کارروائی کا فیصلہ کیا، چینی اسکینڈل پر تیزی سے تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے نے کچھ دن پہلے سٹہ مافیا کے خلاف کام شروع کیا، لاہور میں سٹہ مافیا کے لیجر کے فارنزک سے معلم ہوا کہ سٹہ مافیا کام کیسے کرتا ہے، یہ سٹہ مافیا واٹس ایپ پر چینی کے دام طے کرتی ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ ہم سب ان آٹھ دس لوگوں کے یرغمال ہیں جن کے خلاف کارروائی ضروری ہے، سبسڈی لینا ہو تو ایکس مل پرائس راتوں رات طے کر لی جاتی ہے، عوام کو چینی کتنے کی بیچنی ہے، اس کی راہ میں رکاوٹ کی جاتی ہے، بہانے کیئے جاتے ہیں کہ ایکس مل پرائس طے کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 464 ذاتی بینک اکاؤنٹس میں 106 ارب کی ٹرانزکشن کا پتہ چلا ہے، ان اکاؤنٹس میں 32 کروڑ روپے کی رقم منجمد کر دی گئی ہے، 392 خفیہ اور بے نامی تھرڈ پارٹی اکاؤنٹس کا بھی پتہ چلا ہے، اطلاعات تھیں کہ سٹہ مافیا رمضان میں چینی کے دام بہت زیادہ کرنے جا رہی تھی، رمضان کے لیے چینی کی فروری اور مارچ کی قیمت سے 20 سے 25 فیصد اضافہ کیا جا رہا تھا۔
وزیرِ اعظم کے مشیر نے بتایا کہ واٹس ایپ چیٹ سے پتہ چلا کہ ہماری اطلاعات درست تھیں، ایف آئی اے 12 سے زائد ایف آئی آرز رجسٹر کر چکی، جبکہ اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے،حکومت کوشش کر رہی ہے کہ رمضان میں قیمتوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ چینی کی پیداوار کا 60 فیصد صنعتوں، 40 فیصد صارفین کو جاتا ہے، اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قیمتیں رکھنا اور ذخیرہ اندوزی جرم قرار دی گئی ہے، تمام بروکرز کو رجسٹریشن کا بھی پابند کر دیا گیا ہے، وفاق اور صوبوں کا اس میں ہم آہنگی سے کام کرنا ضروری ہے، تمام بروکرز کی رجسٹریشن ہونی چاہیئے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ میں سبسڈی کا احاطہ کیا گیا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کہاں کہاں رولز کی خلاف ورزی کی گئی، چینی کی قیمتیں بڑھنے پر صرف ملز ذمے دار نہیں، مارکیٹ فورسز بھی اس کی ذمے دار ہوتی ہیں، نا جائز منافع خور مارکیٹ فورسز کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے، جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مل کر کام کیا ہے، پنجاب میں مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف قانون سازی کی گئی، شوگر سبسڈی سے متعلق تمام کیس نیب کو منتقل کر دیئے گئے ہیں، ایکس مل قیمت مقرر کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بندے کا نام آیا، پھر بھی شوگر انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر لائی گئی، جہانگیر ترین کے خلاف کیس قانون کے مطابق چلے گا کوئی پسندیدہ نہیں، حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مختلف ایکشن کیئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام چیلنجز کا مکمل دفاع کیا، عدالت نے بھی ہمیں کارروائی کرنے کی اجازت دی، ایک مارکیٹ فورس وہ ہے جو ناجائز منافع خوری کرتی ہے، سٹہ مافیا کا طریقۂ واردات بڑا منفرد ہے، ایف آئی اے کے فرانزک جائزے نے سٹہ مافیا کا طریقۂ واردات بے نقاب کیا، ماجد ملک بڑا سٹہ پلیئر ہے، انہوں نے پہلے طے کیا ہوا تھا کہ چینی کی قیمت اپریل میں 9469 روپے ہو گی، 30 اپریل کا کنفرم 9600 روپے ریٹ سٹے میں طے کیا ہوا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت کا کبھی تعین نہیں کیا گیا، فروری اور مارچ میں قیمت سے رمضان میں 30 فیصد تک اضافہ کیا جا رہا تھا، 35 سے 40 فیصد چینی گھریلو استعمال میں آتی ہے، الیکٹرانک شواہد سے 40 سے زائد سٹہ مافیا کے 16 وٹس ایپ گروپ ہیں، 40 سٹے بازوں کے 464 بینک اکاؤنٹ میں 106 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز سامنے آئی ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ اس وقت سٹے بازوں کی 32 کروڑ روپے کی رقم فریز کر دی گئی ہے، 392 خفیہ بے نامی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جو ملازموں اور دیگر کے نام تھے، ان اکاؤنٹس کے ذریعے سیلز ٹیکس کی بھی چوری کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 بنیادی چیزوں چینی، آٹا، گندم، چاول اور خوردنی تیل کی ذخیرہ اندوزی جرم ہو گی، پنجاب میں قانون سازی کے لیے اقدامات کیئے ہیں، شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر 2021ء چینی کی سپلائی چین مینجمنٹ کو کنٹرول کرے گا، چینی کی ایکس مل پرائس مقرر کرنے کے لیے صوبوں کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
شہزاد اکبر نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم این آر او دینے کو تیار نہیں، مریم نواز کی خاموشی ذومعنی ہے، مریم نے ناتجربہ کاری سے پی ڈی ایم کا ستیاناس کیا، شاید نون لیگ کی لیڈر شپ نے تحفظات کا اظہار کیا ہو، اناڑی کے ہاتھ میں گاڑی آ جائے تو ستیا ناس ہی ہوتا ہے۔
Comments are closed.