بدھ7؍شوال المکرم 1442ھ19؍مئی 2021ء

ملیر الیکشن میں جنگ جیسی صورتحال پر قانون نے اپنا راستہ اختیار کیا، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سانگھڑ کے ضمنی انتخاب میں اسلحہ کی کوئی نمائش نہیں ہوئی، اور نہ ہی مسلح افراد کی جانب سے  دخل اندازی کی گئی، لہٰذا قانون نے اپنا راستہ اختیار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی اور پی ایس 88 میں ووٹرز اور انتخابی عملے کو ہراساں کرنے اور ایک جنگ جیسی صورتحال پیدا کی گئی تو قانون نے امن کو یقینی بنایا۔

یہ بات انہوں نے بدھ کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان، کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں وہ سینیٹ انتخابات کیلئے نامزد پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے حوالے سے گئے تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کراچی اور سانگھڑ میں منعقدہ ضمنی انتخاب کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا، لیکن صرف کراچی میں قانون ہاتھ میں لیا گیا، لہٰذا اس پر قانون نے اپنا راستہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا میں کبھی بھی پولیس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور پی ایس 88 میں جو کچھ ہوا ہے وہ ضابطہ اخلاق کو پامال کرنے اور بدامنی پیدا کرنے کا نتیجہ ہے۔

ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کی جیت کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملیر پی ایس 88 میں پی پی پی کے امیدوار یوسف مرتضیٰ بلوچ نے 24 ہزار ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جوکہ مرحوم مرتضیٰ بلوچ کے ووٹوں سے زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پرعلاقے کے لوگوں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو انکے بنیادی خدمات انجام دے رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے نے کہا کہ وہ لوگ جو ملیر کی ملکیت کے دعویدار تھے ضمنی انتخاب کے نتائج میں تیسری پوزیشن پر آئے یہاں تک کہ ٹی ایل پی نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ دوسری پوزیشن پر بھی نہیں تھے پھر آپ نے پولنگ اسٹیشنوں پر جنگ جیسی صورتحال کیوں پیدا کی؟

مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ منگل کو وہ صدر پاکستان عارف علوی کے ساتھ صبح 10 بجے سے امن مشق -2021 میں تھے،  جہاں موبائل فون کام نہیں کررہے تھے۔

مجھے نہیں معلوم تھا کہ پولنگ میں کیا ہورہا ہے لیکن جب واپس آنے کی صورت میں شام چار بجے میں نے میڈیا پر دیکھا تو پولنگ اسٹیشن پر جدید ترین ہتھیاروں سے لیس نجی محافظوں کے ذریعے ایک جنگ جیسی صورتحال پیدا کردی گئی تھی۔ جس کو الیکٹرانک میڈیا نے کیمروں کی آنکھ میں قید کرلیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہاں جو بھی کیا گیا وہ بدامنی اور غیر اخلاقی عمل تھا اور یہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ایم پی اے ، ایم این اے کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا اور اسلحہ لے جانے کی بھی سختی سے ممانعت تھی، میں کیا کہہ سکتا ہوں جب وہ (حلیم عادل شیخ) ہتھیاروں سے لیس اپنے نجی محافظوں سے فائرنگ کرائیں گے تو قانون یقینی طور پر اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک میں تاریک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے وہ حکمرانی اور برتاؤ کررہے ہیں وہ ملک کے عوام کی جانب سے انکو برخاست کرنے کیلئے کافی ہے۔

خفیہ رائے شماری کیلئے صدارتی ریفرنس سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کھلی رائے شماری کے حق میں نہیں تھی اگر یہ کھلی رائے شماری کے حق میں ہوتی تو سینیٹ انتخابات سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں لیتی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.