بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ملک پر اس وقت آسیب مسلط ہے، حمزہ شہباز

پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ملک پر اس وقت آسیب مسلط ہے، بھوک، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کا جن ناچ رہا ہے۔

حمزہ شہباز نے پیٹرول کی قیمت میں ہونے والے اضافے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے دستخط سے عوام پر 10 روپے سے زائد کا پیٹرول بم گرا دیا گیا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بھی 12 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 4 ماہ میں 8 بار پیٹرول مہنگا کیا ہے جبکہ جون سے اب تک پیٹرولیم مصنوعات 30 روپے سے زائد مہنگی ہوچکی ہیں، صرف پیٹرول کی قیمت 4 ماہ میں 29 روپے فی لیٹر بڑھائی گئی ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 10 روپے 49 پیسے بڑھا دی گئی

ان کا کہنا ہے کہ ڈیزل فی لیٹر 23 روپے مہنگا کیا گیا، کھانے پینے کی اشیاء پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں جبکہ مہنگائی ساڑھے 12 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ تبدیلی کے بھوت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بھی نہیں چھوڑا ہے، مہنگائی کے سونامی نے عوام کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے، ترقی کرتی معیشت بد انتظامی، نااہلی اور کرپشن کے قبرستان میں دفن کر دی گئی۔

پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی توجہ اپوزیشن کے خلاف جھوٹے کیسز بنانے پر ہے، اس جنون کا رتی برابر رخ بھی عوامی فلاح کی طرف ہوتا تو آج یہ حال نہ ہوتا، ڈالر 172 روپے سے تجاوز کر چکا ہے، ملکی قرضہ ریکارڈ سطح پر ہے، ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ایک اینٹ تک نہیں لگائی گئی ہے۔

اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرنے کی قرار داد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔

مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ یہ سارا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟ عمران خان کہتے تھے کہ جب بجلی، گیس اور پیٹرول مہنگا ہو تو سمجھو وزیرِ اعظم چور ہے، آج لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ اصل چور اور لٹیرے کون ہیں، چور اور لٹیرے وہ ہیں جنہوں نے عوام کے منہ سے نوالے چھینے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوزائیدہ بچوں کا دودھ تک مہنگا کر دیا گیا ہے، چور اور لٹیرے وہ ہیں جنہوں نے پیٹرول 137 روپے لیٹر پر پہنچا دیا ہے، بجلی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ کیا جبکہ دوائیں 500 فیصد مہنگی کی گئی ہیں۔

حمزہ شہباز کا یہ بھی کہنا ہے کہ صاف شفاف الیکشن ہی اس تباہی کے سونامی کو غرق کر سکتے ہیں، عوام کا جو حال ہے ان کی ضمانتیں ضبط ہو جائیں گی، کہاں ہیں وہ لوگ جو 2 فیصد مہنگائی اور 6 فیصد کے قریب ترقی کرتی معیشت میں کرپشن اور چور چور کے نعرے لگاتے تھے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.