جمعہ 21؍شوال المکرم 1444ھ12؍مئی 2023ء

ملک میں دہشتگردی کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے، کابینہ اعلامیہ

شرپسند عناصر کی کارروائیوں پر وفاق کے فیصلے سامنے آگئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے اور 9 مئی کے واقعات کے خلاف مسلح افواج کے ترجمان کے بیان کی تائید و حمایت کی گئی۔

وفاقی کابینہ نے واضح کردیا کہ لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے اقدامات کے ساتھ ہیں۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا۔

وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں، عمارتوں، جناح ہاؤس، شہداء اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے، ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولینسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسے آئینی و جمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا، یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک، ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف دہشتگردی کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے،اعلامیہ

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کر کے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایا جائے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 75 سال میں ازلی دشمن جو نہ کر سکا وہ شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کردیا۔

کابینہ اجلاس کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

کابینہ اجلاس میں صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہباز شر یف کو لکھے خط کی مذمت بھی کی گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ ثبوت ہے کہ صدر ریاست کے سربراہ سے زیادہ پارٹی ورکر نظر آرہے ہیں، ایک بار پھر صدر نے آئین و پاکستان کے بجائے عمران خان سے تابعداری کا ثبوت دیا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ صدر کے منصب پر بیٹھے شخص نے ایک بار پھر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

دوسری جانب اتحادی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جو ہو چکا اور جو کچھ کیا جا رہا ہے اس کی قطعی معافی نہیں۔

اتحادی حکومت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شر پسندوں کے سہولت کار اور  ہدایت کاروں سمیت سب کو بھگتنا ہوگا۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات اور سرکاری املاک سمیت شہریوں کی بھی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.