بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ملزم بلاگر گورایہ کو جلدی قتل کرنا چاہتا تھا تاکہ اسے مزید پراجیکٹ مل سکیں، استغاثہ کا عدالت میں بیان

وقاص گورایہ: ملزم گوہر خان بلاگر کو جلدی قتل کرنا چاہتا تھا تاکہ اسے مزید پراجیکٹ مل سکیں، استغاثہ کا عدالت میں بیان

  • رفاقت علی
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن

وقاص گورایہ

لندن کی ایک عدالت جہاں ایک برطانوی شخص محمد گوہر خان کے خلاف نیدرلینڈز میں مقیم پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی سازش کرنے کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے، کو وکیل استغاثہ نے بتایا ہے کہ ملزم، بلاگر وقاص گورایہ کو جلدی قتل کرنا چاہتا تھا تاکہ اسے مزید ’پراجیکٹ‘ مل سکیں۔

وکیل استغاثہ نے جیوری کے سامنے اپنے اختتامی دلائل میں کہا کہ ملزم گوہر خان ایک ’عادی جھوٹا‘ اور ’قرض میں ڈوبا ہوا‘ شخص ہے، جو اجرت پر قتل کرنے پر تیار ہوا تاہم ملزم گوہر خان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

وکیل استغاثہ نے جیوری کو بتایا کہ ملزم گوہر خان نے اپنے خاندان، ڈچ امیگریش حکام اور دوستوں سے جھوٹ بولا اور اب اپنے آپ سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ وہ تو صرف مسٹر مزمل سے چند ہزار پاؤنڈ حاصل کرنا چاہتے تھے اور ان کا بلاگر کو ہلاک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

وکیل استغاثہ نے اپنے اختتامی دلائل میں کہا کہ مسٹر مزمل (مڈز) اور پاکستان میں ان کے باس نے نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی سازش تیار کی اور اس مقصد کے لیے وہ ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ادا کرنے کے لیے تیار تھے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزم گوہر خان اس سازش کا حصہ تھے اور وہ یہ قتل کر کے بڑی رقم حاصل کرنا چاہتے تھے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ جب ملزم گوہر خان نے بلاگر وقاص گورایہ کے قتل کی پاکستان میں تیار ہونے والی سازش پر عمل درآمد کے لیے نیدرلینڈز کا سفر کیا تو وہ مکمل طور پر اس سازش کا حصہ بن گئے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ہمیں اس بات کا تو شاید کبھی علم نہ ہو سکے کہ مسٹر مزمل اور ان کے باس وقاص گورایہ کو کیوں قتل کرانا چاہتے تھے لیکن ملزم گوہر خان کو اچھی طرح معلوم تھا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔

وقاص گورایہ

،تصویر کا ذریعہCOURTESY AHMED WAQAS GORAYA

وکیل استغاثہ نے جیوری کو بتایا کہ مسٹر مزمل کو ملزم گوہر خان پر اعتبار تھا اسی لیے انھیں وقاص گورایہ کی تصویر اور ایڈریس مہیا کیا گیا۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزم گوہر خان کا اب کہنا ہے کہ ان کا بلاگر کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن جب ان پر پہلی بار واضح ہوا کہ انھیں کیا پراجیکٹ دیا جا رہا ہے تو انھوں نے اس پر کسی قسم کی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا تھا۔

جیوری کو مزید بتایا گیا کہ ملزم گوہر خان نے اور لوگوں کو بھی اپنے جرم میں شریک کرنے کی کوشش کی۔

استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے لندن کے ایک ٹریول ایجنٹ کو جعلی کووڈ پی سی آر رپورٹ بنانے کے لیے کہا۔

اسی طرح اس نے ایک پاکستانی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کو بھی استعمال کیا، جن کے اکاؤنٹ کے میں پانچ ہزار پاؤنڈ جمع کرائے گئے، جو ملزم کو لندن پہنچائے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

پراسیکیوش کے وکیل نے جیوری کو بتایا کہ جب ملزم کو ڈچ امیگریشن حکام نے ایئرپورٹ سے واپس برطانیہ بھیج دیا تو انھوں نے چند دن بعد دوبارہ یورو ٹرین کے ذریعے نیدرلینڈز کا رخ کیا۔

وکیلِ استغاثہ نے بتایا کہ جب ملزم کی بیوی نے ان کی حرکتوں پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا تو انھوں نے اپنی بیوی کو جو جواب دیا وہ ایک متشدد شخص کا سنجیدہ جواب تھا۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزم نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے نیدرلینڈز میں اپنے ایک فرضی بھائی کی کہانی گھڑ لی۔ وہ یہ سب کچھ چند ہزار پاؤنڈ کے لیے نہیں بلکہ بڑی رقوم کے حصول کے لیے کر رہے تھے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزم نے روٹرڈیم پہنچ کر جو ایک مہنگی چھری خریدی تھی وہ انھوں نے ہوٹل کے کمرے میں تین روز پرانے چکن سٹیک کو کاٹنے کے لیے نہیں خریدی بلکہ ’یہ ان کا ہتھیار تھا جس کے لیے وہ تین گھنٹے تک بلاگر کے گھر کے باہر کار میں بیٹھے رہے۔‘

وکیل استغاثہ نے کہا کہ ملزم کا یہ بیان بھی جھوٹا ہے کہ اس نے بلاگر کے رہائشی علاقے کا صرف دو بار دورہ کیا تھا، درحقیقت وہ وہاں پانچ بار گیا اور ایک دن وہاں تین بار بھی گیا تھا۔

استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ اگر وقاص گورایہ اس جگہ موجود ہوتے تو آج شاید عدالت کے سامنے ’قتل کی سازش‘ کے مقدمے کی بجائے قتل کے مقدمے کی کارروائی ہو رہی ہوتی۔

وکیل استغاثہ نے بتایا کہ مسٹر مڈز نے ملزم گوہر خان کو واضح طور پر بتا دیا تھا کہ انھیں ابتدائی پانچ ہزار پاؤنڈ کے علاوہ اس وقت تک کوئی رقم نہیں ملے گی جب تک وہ پراجیکٹ کو مکمل نہیں کریں گے۔

وکیل نے کہا کہ اگر ملزم کا ارادہ صرف مسٹر مزمل سے مزید رقم نکلوانے کا تھا تو وہ لندن میں رہ کر ہی ان سے بات چیت جاری رکھ سکتے تھے۔

وکیل استغاثہ نے یہ کہتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کیے کہ اب تو ملزم کہتا ہے کہ اس کا بلاگر کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن سارے شواہد بتاتے ہیں کہ وہ بڑی رقم کے حصول کے لیے بلاگر کو قتل کرنا چاہتے تھے۔

وکیل صفائی بدھ کے روز اپنے اختتامی دلائل کا آغاز کریں گے، جس کے بعد جیوری کے ممبران فیصلے کے بارے میں غور و غوص شروع کریں گے۔

مقدمے کی کارروائی بدھ کو جاری رہے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.