مصر: قدیم عبادت گاہ کی کھدائی میں ’مسکراتے چہرے‘ والا ابوالہول کا چھوٹا مجسمہ دریافت

  • مصنف, ایملی میک گاروی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

آثار قدیمہ

،تصویر کا ذریعہEPA

مصر کی وزارت نوادرات کا کہنا ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ نے جنوبی مصر میں ایک قدیم عبادت گاہ میں کھدائی کے دوران مسکراتا ہوا ابوالہول کا چھوٹا مجسمہ اور ایک مزار کی باقیات دریافت کی ہیں۔

یہ نوادرات ہتھور کی عبادت گاہ کے قریب سے ملے تھے، جو مصر کے بہترین محفوظ قدیم مقامات میں سے ایک ہے۔

ملنے والے مجسمے کی ظاہری شکل رومن بادشاہ کلاڈیوس سے مشابہت رکھتی ہے اور یہ ایک مسکراتا ہوا چہرہ ہے جس کی گالوں پر ڈمپلز پڑے ہوئے ہیں۔

یہ مشہور اہرام مصر سے دریافت ہونے والے مجسمے سے بہت چھوٹا ہے۔ جو 20 میٹر (66 فٹ) بلند ہے۔

یہ نوادرات قاہرہ کے دارالحکومت سے 450 کلومیٹر دور جنوب میں صوبہ کینا میں ڈینڈرا کی عبادت گاہ میں دو منزلہ مقبرے کے اندر سے ملے ہیں۔

آثار قدیمہ

،تصویر کا ذریعہEPA

یہ بھی پڑھیے

ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ مجسمے کی مسکراہٹ کے خدوخال شہنشاہ کلاڈیوس سے مشابہت رکھتے ہیں۔ رومن بادشاہ کلاڈیوس نے 41 اور 54 عیسوی کے درمیان شمالی افریقہ میں رومن حکمرانی کو تقویت دی تھی۔

وزارت نوادارت کا کہنا ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ پتھر پر کندھے ہوئے نشانات کا مطالعہ کریں گے، جس سے مجسمے کی شناخت کے بارے میں مزید معلومات سامنے آسکتی ہیں۔

’خوبصورت اور نفیس طریقے سے تراشے ہوئے‘ مجسمے کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ کو رومی دور کی ایک پتھر کی سل بھی ملی ہے جس پر قدیم مصری ڈیموٹک اور ہیروگلیفک طرز کی عبارت لکھی ہے۔

آثار قدیمہ

،تصویر کا ذریعہEPA

چونے کے پتھر کے مزار میں ماہرین آثار قدیمہ کو بازنطینی دور کا ایک دو منزلوں والا چبوترا اور مٹی کی اینٹوں کا بیسن بھی ملا ہے۔

کچھ ماہرین کے مطابق مصری حکومت کی ان دریافتوں سے زیادہ سیاح راغب ہوں گے اور مصر میں شدید اقتصادی بحران کے دوران سیاحت کی صنعت کو بحال کیا جا سکے گا۔

BBCUrdu.com بشکریہ