بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

محسنِ پاکستان، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کرگئے

اسلام آباد:محسن پاکستان، نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے،  ڈاکٹر صاحب کو صبح تکلیف کے باعث اسپتا ل منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے، ان کی  عمر 86 برس تھی۔

تفصیلات کے مطابق ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا جہاں ان کو آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا، لیکن صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ دار فانی سے کوچ کر گئے، ان کی عمر  85برس تھی ۔

ایٹمی سائنسدان کافی عرصے سے علیل تھے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری اسپتال میں داخل کیا گیا، تاہم طبیعت سنبھلنے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے ۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی ۔

یاد رہے کہ پاکستانی ایٹم بم کے خالق ہندوستان کے شہر بھوپال میں27 اپریل 1936 میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے ۔

 ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی جس کے بعد وہ جرمنی اور ہالینڈ چلے گئے  اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے۔

  ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1967ء میں یورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ1972 ء میں بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں، بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیون میں پڑھنے کے بعد 1976 میں واپس پاکستان لوٹ آئے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پرانجینئری ریسرچ لیبارٹریز کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا، بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981 کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔

یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔

عبد القدیرخان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی اور  پاکستان کیلئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

خیال رہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو تین صدارتی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، انہیں 2 بار نشان ِامتیازسے نوازا گیا، اس کے علاوہ انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا، ڈاکٹرعبد القدیر خان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا۔

You might also like

Comments are closed.