اسلامی دنیا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پہلی منتخب، خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے اس خوبصورت جوڑے کی چمک تاحال اُن کے چاہنے والوں کی آنکھوں میں زندہ ہے۔
سبز ہلالی پرچم کے رنگوں میں ڈھلے اس آئیکونک لباس کو محترمہ بینظیر بھٹو نے پہلی بار اپنی زندگی کے خوبصورت دن، 2 دسمبر 1988ء کو پہنا تھا۔
یہ ایک تاریخی دن تھا جس دن محترمہ بینظیر بھٹو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا رہی تھیں، اس دن وہ ناصرف پاکستان بلکہ اسلامی دنیا کی بھی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئی تھیں۔
محترمہ بینظیر بھٹو کا یہ جوڑا سبز ریشمی (سِلک) شلوار اور قمیص پر مبنی تھا جبکہ اس کے اوپر اوڑھا گیا سفید دوپٹہ مَل مَل کا تھا۔
یہ سادہ سا باوقار لباس پاکستان کی معروف ڈیزائنر ماہین خان کی جانب سے ڈیزائن اور تیار کیا گیا تھا۔
ڈیزائنر ماہین خان متعدد بار اس جوڑے سے متعلق یادیں تازہ اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کر چکی ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں اس جوڑے سے متعلق دوبارہ سے ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس کے کیپشن میں اُن کا لکھنا ہے کہ ’میں اپنی خوبصورت دوست بی بی کے لیے اس لباس کو ڈیزائن اور سلائی کرنے پر فخر محسوس کرتی ہوں، اللّٰہ بی بی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو محترمہ بینظیر بھٹو کے مومی مجسمے کو لندن سے دبئی کے مادام تساؤ میوزیم میں شفٹ اور اس کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔
دبئی کے مادام تساؤ میوزیم میں بینظیر بھٹو کا مجسمہ کسی پاکستانی شخصیت کا پہلا مجسمہ ہے۔
محترمہ بینظیر بھٹو کے مومی مجسمے کو بھی یہی سبز اور سفید لباس ذیب تن کروایا گیا ہے، محترمہ کا یہ مجسمہ مادام تساؤ میوزیم لندن میں پہلی بار 1989ء میں تیار کیا گیا۔
بینظیر بھٹو کے صاحبزادے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی مجسمے کی نقاب کشائی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے یہ مجسمہ پہلی بار مادام تساؤ لندن میں دیکھا تھا، دبئی ہمارے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے کیونکہ میری والدہ اور خاندان نے یہاں تقریباً 10 سال جلاوطنی میں گزارے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم متحدہ عرب امارات میں حاصل کی ہے، مجھے اس شہر اور ملک سے گہرا لگاؤ ہے۔
Comments are closed.