چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو صرف وارنٹ لائیں، خود گرفتاری دوں گا۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا مقصد پارٹی کو کمزور کرنا ہے تاکہ ہم الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں کیا ہونے والا ہے اس کا کوئی آئیڈیا نہیں، آرمی چیف سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ مسائل کو کلیئر کرنے کےلیے ان تک پہنچنے کی کوشش کروں گا لیکن مسئلہ ان کی طرف سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوچھتا ہوں میں اپنے ملک کی فوج سے کیوں مقابلہ کروں گا؟ کوئی سیاسی جماعت ایسا کیسے کر سکتی ہے؟
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ کوئی اپنے ملک کی فوج کو کمزور نہیں کرنا چاہتا، دراصل انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی ہو جائے عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنا چاہیے۔
انٹرویو کے دوران تشدد کی ذمے داری قبول کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بالکل نہیں، وجہ بہت سادہ ہے، جب بھی کہا کہ احتجاج ہوگا، ہمیشہ پرامن احتجاج ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں یہ 27 واں سال ہے، ہمیشہ کہا ہے کہ آئین کے اندر، ملک کے قانون کے اندر رہیں گے، احتجاج ایک جمہوری اور آئینی حق ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی تو جلاؤ گھیراؤ ہونا چاہیے تھا، لیکن نہیں ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ جس لمحے رینجرز نے انہیں اٹھایا، اس کا ردعمل ہونا تھا، مجھے اغوا کیا گیا، سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا کہ یہ اغوا غیر قانونی تھا۔
انہوں نے کہا کہ نگران پنجاب حکومت کی مدت ختم ہوچکی، ان کے احکامات غیرقانونی ہیں، پی ٹی آئی ختم نہ ہوئی تو یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکمران اتحاد نے ریڈ زون میں چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنے کے لیے لوگوں کو جمع کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ جانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھائیں، میں نہیں میری جماعت کے لوگ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں ان کو دیکھ کر ترس آتا ہے، میں تو کھڑا رہوں گا جو بھی ہوجائے، آخری گیند تک لڑنے والا ہوں، مجھے باہر کہاں جانا ہے؟ میرا تو سب کچھ پاکستان میں ہے۔
Comments are closed.