ماڑی جلبانی واقعے سے متعلق ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کر دی گئی۔
سکرنڈ ماڑی جلبانی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق واقعے میں طاقت کا بیجا استعمال کیا گیا۔
عدالت نے کمیشن کی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، اس سے رجوع کیوں نہیں کرتے۔
وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی کی رپورٹ پر تحفظات ہیں، یہ درست سمت میں نہیں، لیاقت جلبانی اور 4 سے 5 شہری اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔
عدالت میں ایس ایس پی نوابشاہ نے کہا کہ پولیس کی حراست میں کوئی شہری نہیں، پولیس غیر مسلح تھی، اسلحہ رینجرز کے پاس تھا۔
عدالت نے کہا کہ واقعے کی انکوائری پر سیشن جج کو تعینات کر دیتے ہیں۔
وکیل حیدر امام نے کہا کہ معاملہ سنگین ہے ہائی کورٹ کے جج سے انکوائری ضروری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ انکوائری جج سے متعلق ایک درخواست سی ایم کو بھی دیں شاید وہ غور کریں، پولیس کو اپنا کام کرنے دیں، گواہان کے بیانات قلمبند ہونے دیں۔
وکلاء نے کہا کہ وہی قاتل، وہی تفتیشی افسر یہ کیسے ممکن ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے کہا کہ اللّٰہ نے عقل دی ہے اس کے مطابق فیصلہ کریں گے، شہادتیں جمع ہونے دیں، تفتیش کی خامیوں پر نظر رکھیں، دور کرانے میں تعاون کریں۔
عدالت نے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ 28 ستمبر کو رینجرز اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے 4 افراد قتل ہوئے تھے۔
Comments are closed.