اسلام آباد ہائی کورٹ نے لڑکی اور لڑکے پر تشدد اور ہراسانی کے کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا کے 3 شریک ملزمان کی ضمانت خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کیس کی روزانہ سماعت کر کے 2 ماہ میں ٹرائل مکمل کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں ضمانت پر موجود ملزمان کی جانب سے ٹرائل میں تاخیر کی کوشش پر قانونی کارروائی کا حکم بھی دیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکی لڑکے کے ساتھ ملزمان نے جو کیا وہ فارنزک سے ثابت ہو گیا، شناخت بھی ہو چکی ہے۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کا کردار کیا ہے؟ اس اسٹیج پر عدالت نہیں دیکھ رہی، یہ وحشت ناک عمل جس کا ڈر اور اثر براہِ راست معاشرے پر ہے، عدالت ضمانت نہیں دے سکتی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نہ ایف آئی آر دیر سے ہونے کا فائدہ ملزمان کو مل سکتا ہے اور نہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، جرم کے ویڈیو کلپ موجود ہیں، ویڈیو وائرل ہوئی جس پر ملزمان کی گرفتاری ہوئی۔
عدالتِ عالیہ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ عمر بلال مروت کو طالب علم ہونے کی وجہ سے ضمانت ملی، وہ فلیٹ سے باہر تھا، اس کا کردار مختلف ہے۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں ہدایت کی ہے کہ ریحان مغل ضمانت پر ہے، اس کے موبائل سے ویڈیو بنی، اگر فارنزک مثبت آئے تو اس کی بھی ضمانت منسوخی لگائیں۔
تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ تینوں ملزمان پر وحشت ناک جرم کا الزام ہے، یہ ضمانت کے حق دار نہیں ہیں۔
Comments are closed.