لبنان میں دو بڑے بجلی گھر بند، پورا ملک تاریکی میں ڈوب گیا
لبنان کے دو مرکزی بجلی گھروں کے جمعہ کے روز بند ہو جانے کے بعد ملک بھر میں تقریباً مکمل طور پر بجلی بند ہوگئی ہے۔
ان بجلی گھروں کو بند کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ان کے لیے ایندھن ختم ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ ملک میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پہلے ہی دن میں صرف دو گھنٹے بجلی آ رہی تھی۔
ملک میں غیر زر مبادلہ کی کمی کی وجہ سے بیرونِ ملک تونائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
اسی طرح ملک میں فارمیسیاں بھی اس بات پر ہڑتال کیے ہویے ہیں کہ ملک میں ادویات بھیجنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں۔
لبنان کے دو سب سے بڑے پاور پلانٹ سیر امار اور زہرانی دونوں مشترکہ طور پر ملک کی 40 فیصد بجلی فراہم کرتے ہیں۔ ان پلانٹس کی مالک کمپنی ایلیکٹرک دو لبان (ای ڈی ایل) کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز انھیں بند کر دیا گیا ہے۔
ادھر گیس اور تیل سے بھرے بحری جہازوں نے ملک میں اپنا مال اتارنے سے اس وقت تک انکار کیا ہوا ہے جب تک مالکان کو اس ایندھن کی ادائیگی ڈالروں میں نہیں کر دی جاتی۔
ادھر ای ڈی ایل نے مشرقی شہر زحلۃ میں شہریوں سے کہا ہے کہ وہ تونائی کا استعمال انتہائی کم کر دیں کیونکہ ملک میں غیر معینہ مدت تک بجلی بند کر دی گئی ہے۔
ادھر بی بی سی کے نامہ نگار سبیسٹین اشر کا کہنا ہے کہ ملک میں اب لوگ پانی کی ذخیرہ اندوزی بھی کرنے لگے ہیں۔ پانی پمپ کرنے کے سٹیشن ڈیزل پر چلتے ہیں اور چلنے کے لیے انھیں جن چیزوں کی ضرورت ہے ان کی کمی ہے۔
لبنان گذشتہ 18 ماہ سے شدید مالی بحران کا شکار ہے اور ان کی کرنسی بری طرح گر چکی ہے۔
کچھ ہسپتالوں میں ادویات ختم ہو چکی ہیں۔ جمعے کے روز فارمیسیوں نے ہڑتال کی وجہ سے اپنی دکانیں بند کر دی ہیں۔ ان کی تنظیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور دارالحکومت بیروت میں 80 فیصد سٹور بند ہیں۔
خراب حال معیشت کی وجہ سے تقریباً نصف آبادی شدید غربت کا شکار ہو چکی ہے اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ سیاسی اشرافیہ کو نکال دیا جائے جن پر کرپشن اور غفلت برتنے کا الزام ہے۔
‘زیادہ تر لوگوں کو گھنٹوں تاریکی کا سامنا ہے‘
کیرن توربی، بی بی سی نیوز بیروت
لبنان میں بجلی کی رسد کم ہونا کوئی نئی بات نہیں۔ ملک میں کئی دہائیوں سے 24/7 بجلی موجود نہیں ہے۔
ریاستی تونائی کو بانٹا جاتا ہے اور لوگ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ساتھ میں نجی جینریٹر استعمال کرتے ہیں۔
مگر آج یہ کوئی کمی نہیں ہے جسے پورا کیا جا رہا ہو۔ پہلی مرتبہ پوری کی پوری گریڈ بیٹھ گئی ہے اور صرف نجی جینریٹر چل رہے ہیں۔ مگر ان پر بھی دباؤ ہے۔ وہ ڈیزل پر چلتے ہیں جو کہ ملنا مشکل اور مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ لبنان میں اس وقت زیادہ تر لوگوں کو کئی کئی گھنٹوں تک تاریکی میں رہنا پڑ رہا ہے۔
Comments are closed.