لاہور ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتوں کے تعین، ریٹ کنٹرول اور سپلائی بہتر بنانے کے لیے تحریری حکم جاری کردیا، عدالت نے قرار دیا کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا تعین وفاق جبکہ کنٹرول ریٹ پر فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے تحریری حکم میں کہا کہ رمضان بازاروں کی قانونی حیثیت، مختص بجٹ اور سبسڈی کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ قیمتوں کے تعین کے قواعد مرتب نہیں کیے گئے، قیمتوں کا تعین اور کنٹرول الگ الگ پہلو ہیں، اوپن مارکیٹ میں تجارتی اتحاد قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا وفاق کی جانب سے اختیارات ملنے کے باوجود صوبائی حکومت قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا کوئی میکنزم نہیں بنا پائی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ پنجاب حکومت نے آرڈیننس 2021 بنا کر مہنگائی پر قابو پانے کی ایک کوشش کی ہے۔
عدالت نے سیکرٹری انڈسٹریز کو ہدایت کی کہ وہ پرائس کنٹرول میکنزم پر رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور اوپن مارکیٹ اور رمضان بازاروں میں چینی کی فراہمی کے بارے میں تفصیلی معلومات دینے میں ناکام رہے۔
عدالت نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے تسلیم کیا کہ ڈیلرز سے میگا اسٹورز اور پرچون فروش تک چینی کی قیمتیں کنٹرل کرنے کا میکنزم موجود نہیں، چینی کی قیمتوں اور سپلائی پر 50 فیصد کنٹرول کرلیا گیا ہے، 6 مئی تک 80 فیصد کنٹرول ہوجائیگا۔
عدالت نے حکم دیا کہ کین کمشنر چینی کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی یقینی بنائیں، حکم عدولی پر توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.