لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
عمران خان کی اپنے خلاف مقدمات اور عید تعطیلات کے دوران زمان پارک پر ممکنہ آپریشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کا مقدمات اور ممکنہ آپریشن کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
سماعت کے دوران عمران خان عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست پہلے بھی دی تھی جس میں مقدمات کا اخراج مانگا تھا، وہ درخواست ہم نے واپس لے لی اور نئی درخواست دی، درخواست دو رکنی بینچ نے یہاں فل بینچ کو بھیجی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے درخواست دیکھی ہے، اس میں کچھ فوری نوعیت کا نظر نہیں آرہا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ اس نکتے پر عدالت کی معاونت کریں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جتنے مقدمات درج ہیں ان سب میں شامل ہونا ممکن نہیں ہے، ہمارے پاس عید کے دن آپریشن کرنے کی مصدقہ اطلاعات ہیں، عید کے 5 دن کے لیے ریلیف چاہیے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عدالت کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تو یہ درخواست قابل سماعت نہیں لگتی، کوئی قانونی کارروائی کرنا ہے تو اس کی اجازت انہی سے لینے کا قانون نہیں ہے، قانون نافذ کرنے والے قانون کے مطابق کام کرتے ہیں، قانون نتھو کے لیے بھی وہی ہے جو ان کے لیے ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لیے ایک ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ان کے خدشے پر یہی کہنا چاہتا ہوں کہ ریکارڈ پر ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہے، جو کیسز ہیں ان پر قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے پنجاب حکومت کے وکیل سوال کیا کہ ہم آپ سے ایک اور انداز سے پوچھتے ہیں، عید کا موقع ہے، کیا آپ انہیں عید گھر پر کرنے دیں گے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے اگر کوئی تفتیش ہو رہی ہو تو اسے روک دیں، کوئی کیس ہے جس کا انہیں علم نہیں وہ انہیں بتا دیں جس میں انہوں نے ضمانت نہیں لی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ان کے کیسز کا انہیں علم ہونا چاہیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز میں جے آئی ٹی بنی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی 10 کیسز کی تفتیش کے لیے بنی ہوئی ہے، زمان پارک کے لوگ بھی مشکل میں زندگی گزار رہے ہیں، وہ کہیں آجا نہیں سکتے، ہم قانون کے مطابق کام کریں گے، کچھ غیرقانونی نہیں ہو گا۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 157 کہتا ہے ملزم کے بھاگنے کا چانس نہ ہو تو تفتیش معطل بھی کی جا سکتی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ یہ تفتیشی افسر کا اختیار ہے، وہاں پیٹرول بم کا استعمال ہوا، ہمارے اہلکار زخمی ہوئے۔
اظہر صدیق نے کہا کہ 2 بم میرے گھر بھی پھینکے گئے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ بم نہیں پھٹے۔
عمران خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ لوگ مجھے پچاس سال سے جانتے ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ باتیں نہ کریں، ہم آج آپ سے کچھ نیا سننا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں تو الیکشن چاہتا ہوں، انتشار کیوں چاہوں گا، ان کی باتوں سے ایکشن کا مجھے کنفرم ہو گیا ہے، انہوں نے 26 گھنٹے میرے گھر پر حملہ کیا، میرے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ آپریشن کریں گے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ 5 چھ دن یہ کچھ کریں گے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں کریں گے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ جب یہ کہتے ہیں تو شک پڑ جاتا ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ کسی کے لیے خصوصی کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ یہاں تو آئین پر کوئی نہیں چل رہا۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر تک سنائیں گے۔
Comments are closed.