لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ سے توہین آمیز مواد ہٹانے کے لیے دائر مختلف درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستیں نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت سوشل میڈیا اور ویب سائٹس کی نگرانی کے لیے پی ٹی اے کا ایک سیل بنائے، سیل میں آئی ٹی ماہرین اور اسلامک اسکالرز کو شامل کیا جائے۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ توہین آمیز مواد کو اسلامک اسکالرز کو بھجوایا جائے، اسلامک اسکالرز اسے توہین آمیز مواد قرار دیں تو قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت آفیشل ویب سائٹ بنائے جہاں قرآن و حدیث اور ختم نبوت پر آرٹیکل رکھے جائیں، اس معاملے پر اہم عدالتی فیصلے بھی اس ویب سائٹ پر رکھے جائیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایک پورٹل بنایا جائے جہاں معروف اسلامی اسکالرز لوگوں کے سوالوں کاجواب دیں، مسلم امہ کی آگاہی کے لیے مصدقہ ویب سائٹس اور پیجیز کی لسٹ پورٹل پر رکھی جائے، توہین آمیز مواد پر ہونے والی کارروائی کی تفصیل ویب سائٹ پر رکھی جائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیکنالوجی نے دنیا کو گلوبل ویلیج بنادیا ہے اور سوشل میڈیا اہم جزو بن گیا ہے، سوشل میڈیا سائٹس کے سب آفسز پاکستان میں بنانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
Comments are closed.