وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، جس طرح سے پہلے اسپتالوں پر دباؤ تھا اب ایسا نہیں ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ این سی او سی کا فیصلہ تمام صوبوں کو ماننا پڑتا ہے، کورونا کیسز کی شرح میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ لوگوں نے ویکسین لگائی ہے اور سندھ حکومت نے اسپتالوں کو اپڈیٹ کیا، اسپتالوں پر پہلے جیسا دباؤ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی کسان اور کاشت کار حکومت کیخلاف احتجاج کریں گے، کسان مارچ کا روٹ پہلے کچھ اور تھا لیکن ہم نے تبدیل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مہنگائی میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے، مہنگائی موجودہ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے ہے، عام آدمی کے استعمال کی ہر چیز مہنگی ہوتی جارہی ہے، وفاقی حکومت کے تین سو ترجمان کہتے ہیں کہ مہنگائی نہیں ہے، لوگوں سے پوچھے وہ کہیں گے بلدیاتی قانون نہیں مہنگائی کا خاتمہ چاہئے۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ ایک بندہ لا کر دیں جو کہے کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہوئی، تحریک انصاف والے اسمبلی میں مذاق کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ خوشی سے پیپلز پارٹی میں آرہے ہیں جبری کسی کو نہیں لارہے، ایم کیو ایم لسانی فسادات چاہتی ہے، ٹنڈوالہ یار میں قتل کے واقعے کو ایم کیو ایم نے لسانی بنیاد دینے کی کوشش کی۔
پی پی کے رہنما نے کہا کہ پر امن احتجاج اور جلسہ کرنے سے ہم کسی کو نہیں روکتے، احتجاج جلسہ کرنے کیلئے بہت سی جگہیں ہیں، جماعت اسلامی احتجاج کررہی ہے ہم نے کچھ نہیں کہا، یونیورسٹی روڈ جیسی سڑک بند کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے لئے احتجاج کرنے کے دعویدار عوام کو پریشان کررہے ہیں، یونیورسٹی روڈ پر کرسیاں رکھ کر بیٹھ جانے صحیح نہیں ہے۔
Comments are closed.