لاڑکانہ میں سانپ کے ڈسنے سے بچی کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کروانےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سانپ کے ڈسنے سے بچی کی ہلاکت پر عمرانی قبیلے نے چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹروں پر تشدد کیا جس سے ایک ڈاکٹر زخمی ہوگیا۔
بچی کی ہلاکت پر ڈاکٹروں کے خلاف عمرانی قبیلے نے 11 گھنٹے احتجاجی دھرنا دیا، ایس ایس پی کی جانب سے واقعے میں ڈاکٹروں کی غفلت کی عدالتی تحقیقات کروانے کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کیا گیا۔
پولیس کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال میں رتوڈیرو کی 13 سالہ بچی کو سانپ کے ڈسنے کے باعث لایا گیا تھا، تاہم بچی جانبر نہ ہو سکی۔
بچی کی ہلاکت پر مشتعل لواحقین نے ڈاکٹروں پر تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔
مشتعل افراد نے پی پی شہید بھٹو کے رہنما عنایت عمرانی کی قیادت میں ایس ایس پی چوک پر دھرنا دیتے ہوئے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا، ایس ایس پی سے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کیا گیا۔
ایس ایس پی آصف رضا کا کہنا تھا کہ اسپتال میں توڑ پھوڑ اور ڈاکٹروں پر تشدد کا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا، واقعے کی عدالتی تحقیقات کروائی جائے گی۔
دوسری جانب ایم ایس اسپتال ڈاکٹر گلزار کے مطابق بچی کی موت جسم میں زہر پھیلنے اور اسپتال میں تاخیر سے لانے پر ہوئی، ڈاکٹروں کی غلفت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہونے سے ڈاکٹر عدم تحفظ کا شکار ہوگئے، صورتحال پر لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے کل اجلاس طلب کیا گیا۔
Comments are closed.