سندھ کے اہم ضلع کی سینٹرل جیل ہے یا کوئی پرتعیش رہائشی سوسائٹی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کے دوران ایک ہزار موبائل فون اور قیدی بیرکوں میں نصب 100 سے زائد ایئرکنڈیشنرز اور دیگر قیمتی سامان برآمد کرلیا۔
ذرائع کے مطابق لاڑکانہ سینٹرل جیل میں شروع کیا گیا سرچ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے جس کی تکمیل کے بعد سنسنی خیز اور حیرت میں مبتلا کردینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
آپریشن کے نتیجے میں لاڑکانہ سینٹرل جیل سے مختلف نوعیت کے ایک ہزار سے زائد موبائل فونز 100 ایئرکنڈیشنرز اور قید کے دوران من مرضی کے پکوان تیار کرنے کے لیے سیکڑوں برتن برآمد کیے گئے ہیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ اشفاق کلہوڑ کے مطابق سرچ آپریشن میں 100 سے زائد ایئر کولرز سمیت درجنوں ٹی وی سیٹ اور سی ڈیز بھی برآمد ہوئیں۔
حکام کے مطابق آپریشن کے دوران ایک ہزار سے زائد قیدیوں کو صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ سرچ آپریشن میں سیکڑوں لوہے کے راڈز بھی برآمد کیے گئے ہیں جو قیدیوں نے آپس میں لڑنے کے لیے جمع کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق قیدی جیل کے اندر سے مختلف علاقوں میں موبائل فون سے رابطے کر کے وارداتیں کروانے میں بھی ملوث تھے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق قیدیوں کو لاڑکانہ ڈسٹرکٹ جیل، سکھر، خیرپور، حیدرآباد اور کراچی جیل منتقل کیا گیا ہے جبکہ جیل کی بیرکیں زبوں حالی کا شکار ہوچکی ہیں جن کی مرمت کے بعد دوبارہ قیدیوں کو لاڑکانہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سینٹرل جیل کی مرمت میں 4 سے 5 ماہ درکار ہیں۔
دوسری جانب صوبائی مشیر جیل خانہ جات اعجاز جاکھرانی نے بھی لاڑکانہ سینٹرل جیل کا دورہ کیا، اس موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے جیل کے سرچ آپریشن اور برآمد اشیاء کی حوالے سے بریفنگ بھی دی۔
واضح رہے کہ سال 2020 سے اب تک سینٹرل جیل لاڑکانہ میں 5 سے 6 بار آپریشن کرنے کی کوششیں کی گئیں جو بدمعاش اور بااثر قیدیوں کی مداخلت کی وجہ سے ناکام ہوئیں۔
اس قدر غیر معمولی ممنوعہ اشیاء لاڑکانہ سینٹرل جیل کے اندر پہنچیں کیسے؟ اور ذمہ داری کس پر عائد ہونی چاہیے؟ اس بارے میں حکام کی جانب سے واضح نہیں کیا گیا۔
جیل کے کسی بھی افسر یا اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی نہ ہی اس سلسلے میں اب تک کوئی انکوائری سامنے آئی ہے۔
Comments are closed.