جیک پاٹ: لاٹری کا ‘جگاڑ‘ سیکھ کر بنیادی جمع تفریق سے 26 ملین ڈالر جیتنے والا جوڑا
اس جوڑے کی غیر معمولی کہانی ہالی ووڈ تک پہنچ گئی ہے
لاٹری جیتنا اکثریت کے لیے ایک خواب ہوتا ہے۔ لیکن ایک امریکی جوڑا بنیادی جمع تفریق اور لاٹری کی شرائط و ضوابط پر کچھ توجہ دیتے ہوئے بہت بڑی بڑی لاٹریاں جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
جیری اور مارج سیلبی ایک دہائی کے دوران امریکہ کی دو ریاستی لاٹریوں سے درجنوں بار ٹکٹ جیتے ہیں۔ انھوں نے 2003 اور 2012 کے درمیان 26 ملین ڈالر کمائے۔
ان کی کامیابی کے پیچھے راز کیا ہے؟ ایک سادہ سا حساب کتاب جسے استعمال کرتے ہوئے آپ کوئی قانون نہیں توڑتے۔ جیری سیلبی کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ کام ‘تین منٹ کے اندر اندر‘ کیا۔
اس جوڑے کی غیر معمولی کہانی ہالی ووڈ تک پہنچ گئی ہے: امریکی جوڑے سے متاثرہ ایک فلم جیری اینڈ مارج گو لارج گذشتہ ماہ ریلیز ہوئی تھی جس میں برائن ‘بریکنگ بیڈ‘ کرینسٹن اور اینیٹ بیننگ شامل تھے۔
ڈیوڈ فرانکل کی ہدایت کاری میں، جو دی ڈیول ویرز پراڈا جیسی فلموں کے لیے مشہور ہیں، اس فلم کی کہانی میں سیلبیز کی سادگی دکھانے کی کی کوشش کی گئی ہے کہ بار بار لاٹری جیتنے کے باوجود بھی انھوں نے کس طرح کامیابی کو اپنے سر چڑھنے نہیں دیا۔
سپوئلر وارننگ: یہ آرٹیکل فلم کے کچھ حصوں پر مبنی ہے۔
‘یہ بنیادی جمع تفریق ہے‘
سیلبیز کی کہانی اردن بیلفورٹ کی کہانی کے بالکل برعکس ہے۔ نیویارک کے سابق سٹاک بروکر کی کہانی کو فلم دی وولف آف وال سٹریٹ میں دکھایا گیا تھا۔
جیری نے امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی بی ایس کے ساتھ 2019 کے انٹرویو میں بتایا تھا کہ مجھے ایک ‘جگاڑ’ مل گئی تھی
اس جوڑے نے اپنی پوری زندگی ریاست مشیگن کے چھوٹے سے قصبے ایوریٹ میں گزاری ہے، برسوں سے وہ قصبے کی مین سٹریٹ پر ایک چھوٹی سی دکان چلا رہے تھے۔
جیری اور مارج نے چھ بچوں کی پرورش کرنے کے بعد ابھی کاروبار فروخت ہی کیا تھا اور سوچ رہے تھے کہ اپنی باقی زندگی کیسے گزاریں، جب ایک دن جیری کی نظر ونڈ فال سٹیٹ لاٹری کے اشتہار پر پڑی۔
کھیل کے قواعد کو پڑھنے کے بعد انھوں نے حساب لگایا تو پتا چلا کہ یہ ایک بڑا موقع ہے۔
جیری نے امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی بی ایس کے ساتھ 2019 کے انٹرویو میں بتایا تھا کہ میں نے ایک ‘جگاڑ‘ سیکھ لی تھی۔
ونڈ فال ڈرا جیتنے کے لیے ایک کھلاڑی کو تمام چھ ڈرا نمبروں کو ملانا تھا۔ اگر کسی کو تمام چھ نہیں ملے تو انعام پانچ، چار اور تین نمبروں کا اندازہ لگانے والوں میں تقسیم کر دیا جاتا۔
ان اصولوں کے تحت جیتنے کے امکانات ان جیک پاٹس سے بہت زیادہ تھے جو صرف ایک قسم کے کمبینیشن (امتزاج) رکھنے والوں کو انعام سے نوازتے تھے۔
جیری نے اندازہ لگایا کہ ٹکٹوں کی ایک بڑی تعداد خرید نے کی صورت میں ان کے جیتنے کا چانس کافی زیادہ ہو گا۔
انھوں نے حساب لگایا کہ اگر انھوں نے ٹکٹوں پر 1100 ڈالر خرچ کیے تو ان کے پاس جیتنے والے چار نمبر کا کم از کم ایک ٹکٹ ضرور ہو گا۔
ایک اور قرعہ اندازی میں انھوں نے 8000 ڈالر خریدے اور جیت میں اس سے دوگنا حاصل کیے
‘مجھے چار نمبر والے ٹکٹ کے ہزار ڈالر ملے اور تین نمبر والے 18 ٹکٹ، جن میں سے تقریباً ہر ایک 50 ڈالر کا تھا، ان سے مجھے 900 ڈالر کی رقم ملی ہے۔‘
‘لہذا 1100 ڈالر خرچ کرکے، مجھے تقریباً 1900 ڈالر واپس ملے۔‘
انھوں نے وضاحت کی کہ ‘یہ صرف بنیادی حساب کتاب ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
ایک ٹکٹ خریدنے والی کمپنی
مردم شماری بیورو کے مطابق امریکی شہری ریاستی لاٹری گیمز پر سالانہ تقریباً 70 بلین ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ یہ اوسطاً فی شخص $230 سے زیادہ کی رقم بنتی ہے۔
سیلبیز نے اس سے کافی زیادہ خرچ کیا، لیکن انھیں فائدہ بھی بہت ہوا۔
اور جیری نے اس داؤ پر پیسہ لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی: بعد میں انھیں 3600 ڈالر کے بدلے 6300 ڈالر انعامات ملے۔
ایک اور قرعہ اندازی میں انھوں نے 8000 ڈالر خریدے اور جیت میں اس سے دوگنا حاصل کیے۔
یہی وہ وقت تھا جب جیری نے اپنی بیوی کو بتانے کا فیصلہ کیا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
اس جوڑے نے مزید ہزاروں ڈالر کی سرمایہ کاری شروع کی اور پیسوں کا انتظام کرنے کے لیے ایک کمپنی جی ایس انویسمنٹ سٹریٹیجیز ایل ایل سی بنائی۔
جیری کے مطابق اوسطاً، انھوں نے سال میں سات بار ہر مرتبہ کے ڈرا پر تقریباً 600,000 ڈالر خرچ کیے
ایک موقع پر انھوں نے اپنی کمیونیٹی کے دوسرے لوگوں کو بھی کمپنی کے حصص 500 میں فروخت کرکے سکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
سرمایہ کاروں میں ایوریٹ کے کسان اور وکلا شامل تھے۔ لاٹری کے انعامات آتے رہے اور جوڑے کے اکاؤنٹ کی کتابوں کے مطابق ان بہترین انعامات میں سے ایک 853000 ڈالر بھی تھے۔
اگرچہ سیلبیز کے لیے یہ پورا انٹرپرائز بہت منافع بخش تھا، لیکن بنیادی طور پر اس کا مطلب تھا کہ انھیں اپنی ریٹائرمنٹ ختم کرنا پڑی: ٹکٹوں کی بڑے پیمانے پر خریداری کے لیے کافی وقت اور محنت کی ضرورت تھی۔
مشی گن کا ونڈ فال ڈرا ختم ہونے پر معاملات کچھ پیچیدہ ہو گئے۔ تاہم جوڑے کے ایک دوست نے انھیں مشورہ دیا کہ ایسی ہی ایک لاٹری کیش ونڈ فال، ریاست میساچوسٹس کی طرف سے بھی چلائی جا رہی ہے، جو ایورٹ سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے۔
چند منٹ کے حساب کے بعد جیری کو معلوم ہو گیا کہ وہ انعامات جیتتے رہیں گے۔ چھ سال تک اس جوڑے نے لاٹری ٹکٹ مشینیں استعمال کرنے کے لیے امریکہ کی چھ ریاستوں کا بار بار سفر کیا۔
جیری کے مطابق اوسطاً، انھوں نے سال میں سات بار ہر مرتبہ کے ڈرا پر تقریباً 600,000 ڈالر خرچ کیے۔
سیلبی 10 دن ہوٹل میں گزارتے اور 10 گھنٹے کی شفٹوں میں ہاتھوں سے ٹکٹوں کی چھانٹی کرکے انھیں ترتیب دیتے۔ 80 سالہ جیری کا کہنا ہے یہ سب کرتے ہوئے انھیں مزا آنے لگا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ‘کسی ایسی چیز میں کامیاب ہونا آپ کو اطمینان دیتا ہے جو نہ صرف ذاتی طور پر آپ کے لیے، بلکہ آپ کے دوستوں اور خاندان کو بھی فائدہ دے رہی ہو۔‘
کیا انھوں نے کچھ غیر قانونی کام کیا؟
یہ ایڈونچر 2012 میں ختم ہوا، بوسٹن گلوب اخبار کی تحقیق سے پتہ چلا کہ میساچوسٹس کے کئی سٹورز سے جیتنے والے ٹکٹوں کی مشکوک تعداد میں فروخت ہوئی تھی۔
یہ بھی پتہ چلا کہ سیلبی اپنے اس جوئے میں اکیلے نہیں تھے۔ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے طلبا کا ایک گروپ بھی کیش ونڈفال میں بڑا داؤ کھیل رہا تھا۔
اس جوڑے نے لاٹریوں سے کمائی رقم اپنے خاندانی گھر کی تزئین و آرائش اور اپنے چھ بچوں، 14 پوتوں اور 10 نواسوں کی تعلیم پر خرچ کی
اس سے ریاستی حکام چھان بین پر مجبور ہوئے کہ آیا لاٹری میں کوئی فراڈ سکیم یا بدعنوانی تو نہیں ہو رہی تھی۔ انھیں یہ جان کر کافی حیرت ہوئی کہ کچھ بھی غیر قانونی نہیں ہوا تھا۔
تحقیقات کرنے والے انسپکٹر گریگ سلیوان نے سی بی ایس کو بتایا ‘جب ہم نے تفتیش شروع کی اس وقت عوامی تاثر یہ تھا کہ وہاں کسی قسم کا منظم جرم یا بدعنوانی ضرور ہو رہی ہے۔‘
‘میں یہ جان کر حیران رہ گیا تھا کہ ریاضی کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ان ذہین لوگوں نے ریاستی لاٹری جیتنے اور اس سے لاکھوں کمانے کا قانونی طریقہ ڈھونڈ لیا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے
بنیادی طور پر سیلبیز یا طالب علموں کا داؤ اس صورت میں کام کرتا ہے جب کیش ونڈ فال کے دیگر کھلاڑیوں میں سے ہر ایک کا نمبر دوسرے سے مماثلت نہ رکھتا ہو۔۔۔ ورنہ اس ریٹائرڈ جوڑے یا ایم آئی ٹی کے طلبا کی سرمایہ کاری تو ڈوب جاتی۔
کوئی بھی ایسا شخص جس نے انعامات کے شماریاتی امکانات پر کام کیا ہو، وہ جیت سکتا ہے۔ نیز یہ کہ جیسا کہ سلیوان بتاتے ہیں کہ ریاست میساچوسٹس والوں کے لیے کیش ونڈ فال اچھا کاروباری موقع تھا، جہاں سے انھوں نے لاٹریوں کی صورت میں 120 ملین ڈالر کمائے۔
گھر کی تزئین و آرائش اور بچوں کی تعلیم
کیش ونڈ فال قرعہ اندازی بالآخر منسوخ کر دی گئی اور آج کل امریکہ میں ونڈ فال قسم کی کوئی لاٹری نہیں ہے جو اتنے زیادہ منافع کی پیش کش کرتی ہو۔
اس جوڑے نے جیری اور مارج گو لارج کے پریمیئر کے دوران برائن کرینسٹن اور اینیٹ بیننگ کے ساتھ ریڈ کارپٹ پر واک کی
سیلبیز کے پاس لاکھوں ڈالر تھے۔ جیری کے مطابق اس جوڑے نے ٹیکس ادا کرنے کے بعد آٹھ ملین ڈالر کمائے۔
عیش و عشرت اور فضول خرچی کے بجائے اس جوڑے نے لاٹریوں سے کمائی رقم اپنے خاندانی گھر کی تزئین و آرائش اور اپنے چھ بچوں، 14 پوتوں اور 10 نواسوں کی تعلیم پر خرچ کی۔
اور سب سے بڑھ کر انھیں اس کام میں بہت مزا آیا۔
ہالی ووڈ کی بدولت انھیں اپنی پندرہ منٹ کی شہرت سے بھی بہت لطف آیا۔۔۔ اس جوڑے نے جیری اور مارج گو لارج کے پریمیئر کے دوران برائن کرینسٹن اور اینیٹ بیننگ کے ساتھ ریڈ کارپٹ پر واک کی۔
Comments are closed.