بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یوکرین جنگ میں ڈرونز کی اہمیت: یہ ڈرون فراہم کون کر رہا ہے؟

یوکرین، روس جنگ میں ڈرونز کی اہمیت: دونوں ملک ڈرون ٹیکنالوجی کیسے استعمال کر رہے ہیں؟

Soldado ucraniano con dron

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یوکرین کی جنگ میں ہزاروں ڈرونز دشمن کے ٹھکانوں کا پتہ لگانے، میزائل داغنے اور توپ خانے سے براہ راست فائر کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

دونوں فریق خاص مقاصد سے بنائے گئے فوجی ڈرون اور بڑے پیمانے پر فروخت ہونے والے کمرشل ڈرون استعمال کر رہے ہیں۔

یوکرین اور روس کے پاس کون سے فوجی ڈرون ہیں؟

یوکرین کا اہم فوجی ڈرون ترک ساختہ بيرقدار ٹی بی ٹو ہے۔ یہ ایک چھوٹے جہاز کے سائز کا ہے، اس میں کیمرے لگے ہوئے ہیں اور اسے لیزر گائیڈڈ بم سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ (روسی) کے تھنک ٹینک سے وابستہ جیک واٹلنگ کا کہنا ہے کہ یوکرین نے جنگ کا آغاز ان میں سے ‘50 سے بھی کم‘ کے بیڑے کے ساتھ کیا تھا۔

وہ بتاتے ہیں کہ ‘روس چھوٹا اور بنیادی ماڈل اورلان-10 استعمال کر رہا ہے۔ روس نے ایسے چند ہزار ڈرونز کے ساتھ جنگ ​​شروع کی تھی مگر جنگ کے حاتمے تک شاید چند سو ہی باقی رہ جائیں۔‘

ان ڈرونز میں کیمرے بھی ہیں اور انھیں چھوٹے بم سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے۔

BBC
،تصویر کا کیپشن

بيرقدار ٹی بی ٹو ڈرون

فوجی ڈرون کتنے موثر ہیں؟

دشمن کے اہداف کو تلاش کرنے اور توپ خانے سے فائر کرنے کے لیے دونوں فریقین کے ڈرون بہت موثر ہیں۔

واٹلنگ کا کہنا ہے کہ ‘اورلان-10 ڈرون کے ذریعے ہدف کا پتا لگانے کے بعد روسی افواج صرف تین سے پانچ منٹ میں اپنے ہتھیاروں سے دشمن کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔‘

ان کے بغیر اسی حملے کو مکمل ہونے میں 20 سے 30 منٹ لگ سکتے ہیں۔

کنگز کالج لندن کی محقق مارٹینا میرون کہتی ہیں کہ ڈرونز نے یوکرین کو اپنی محدود قوت سے زیادہ فائدہ لینے کے قابل بنایا ہے۔

وہ کہتی ہیں ‘ماضی میں اگر آپ دشمن کے مقامات کی نشاندہی کرنا چاہتے تو اس کے لیے سپیشل فورسز کے یونٹ بھیجنے پڑتے تھے اور آپ کے کچھ فوجی جان سے ہاتھ بھی دھو بیٹھتے تھے۔ مگر اب آپ صرف ایک ڈرون کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔‘

'اورلان-10 ڈرون کے ذریعے ہدف کا پتہ لگانے کے بعد روسی افواج صرف تین سے پانچ منٹ میں اپنے ہتھیاروں سے دشمن کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔'

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

‘اورلان-10 ڈرون کے ذریعے ہدف کا پتا لگانے کے بعد روسی افواج صرف تین سے پانچ منٹ میں اپنے ہتھیاروں سے دشمن کو نشانہ بنا سکتی ہیں’

جنگ کے پہلے ہفتوں میں یوکرین کے بے راکتار ڈرون کی بڑے پیمانے پر تعریف کی گئی۔

میرون کہتی ہیں ‘انھیں گولہ بارود کے ٹھکانوں جیسے اہداف پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا اور انھوں نے ماسکوا ‘جنگی جہاز‘ کو ڈبونے میں اہم کردار ادا کیا۔‘

تاہم، بہت سے بيرقدار ڈرونز کو روسی فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا ہے۔

واٹلنگ کا کہنا ہے کہ ‘ان ڈرونز کا سائز بڑا ہے، یہ نسبتاً آہستہ اور صرف درمیانی اونچائی تک اُڑتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں نشانہ بنانا آسان ہو جاتا ہے۔‘

غیر فوجی ڈرون کیسے استعمال ہوتے ہیں؟

فوجی ڈرونز مہنگے ہوتے ہیں: ایک بيرقدار ٹی بی ٹو کی قیمت تقریباً 2 ملین ڈالر ہے۔

لہٰذا دونوں فریقین، لیکن خاص طور پر یوکرین، چھوٹے کاروباری ماڈلز خرید رہے ہیں، جیسے ڈی جے آئی ماوک تھری جس کی قیمت تقریباً دو ہزار ڈالر ہے۔

BBC
،تصویر کا کیپشن

ڈی جے آئی ماوک تھری

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یوکرین کی ایک ڈرون بنانے والی ایک کمپنی کا اندازہ ہے کہ ملکی افواج کے پاس 6000 ڈرونز ہیں لیکن اس کی تصدیق کرنا ناممکن ہے۔

کمرشل ڈرون چھوٹے بم سے لیس ہوسکتے ہیں۔

تاہم وہ بنیادی طور پر دشمن کے فوجیوں اور براہ راست حملے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

میرون کا کہنا ہے کہ ‘یوکرین کے پاس روس جتنا گولہ بارود نہیں ہے۔ ڈرون کو استعمال کرتے ہوئے آسمان سے اہداف کو دیکھ لینے کے بعد توپ خانے سے براہ راست فائر کرنے کا مطلب ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ہتھیاروں کا بہتر استعمال کر رہے ہیں۔‘

کمرشل ڈرون فوجی ڈرونز سے بہت کم طاقتور ہوتے ہیں۔

ڈی جے آئی ماوک کی رینج صرف 30 کلومیٹر ہے اور یہ صرف 46 منٹ تک پرواز کر سکتا ہے۔

سستے اور چھوٹے ڈرون اس سے بھی کم وقت تک اُڑتے ہیں اور کم فاصلے طے کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دونوں فریقین ڈرون کے خلاف دفاع کیسے کرتے ہیں؟

مارٹینا میرون کہتی ہیں کہ روس فوجی، کمرشل ڈرونز اور الیکٹرانک آلات کے خلاف ریڈار ڈیفنس کا استعمال کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘روسی افواج کے پاس سٹوپر رائفل ہے جو الیکٹرو میگنیٹک پلسز فائر کرتی ہے۔ یہ جی پی ایس کا استعمال کرتے ہوئے کمرشل ڈرون کو نیویگیٹ ہونے سے روکتی ہے۔‘

روسی افواج نے کمرشل ڈرونز اور ان کے آپریٹرز کے درمیان کمیونیکیشن کا پتا لگانے اور ان میں خلل ڈالنے کے لیے ایروسکوپ جیسے آن لائن سسٹم کا بھی استعمال کیا ہے۔

یہ سسٹم ڈرون کو تباہ کرنے یا اڈے پر واپس لانے کا باعث بن سکتے ہیں اور اسے معلومات بھیجنے سے بھی روک سکتے ہیں۔

روسی رپورٹ کے مطابق ایک اوسط یوکرینی ڈرون بمشکل ایک ہفتہ چلتا ہے۔

یہ ڈرون کون فراہم کر رہا ہے ؟

وائٹ ہاؤس کے مطابق روس اب ایران سے ‘شاہد ملٹری ڈرون‘ خرید رہا ہے۔

یمن میں حوثی باغی فورسز نے انھیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اہداف پر حملوں کے لیے استعمال کیا ہے۔

امریکہ یوکرین کو تقریباً 700 ‘سوئچ بلیڈ کمیکازی‘ ملٹری ڈرون فراہم کر رہا ہے۔

یہ دھماکہ خیز مواد سے لیس ہوتے ہیں اور اس وقت تک ہوا میں اُڑتے رہتے ہیں جب تک انھیں اپنا ہدف نہیں مل جاتا۔

سوئچ بلیڈ ڈرون
،تصویر کا کیپشن

سوئچ بلیڈ ڈرون کیسے کام کرتے ہیں؟

ایلون مسک کی سپیس ایکس کمپنی یوکرین کو اپنا سٹار لنک سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹم فراہم کر رہی ہے۔ یہ کمرشل ڈرونز اور آپریٹرز کے درمیان ایک محفوظ لنک بناتا ہے۔

ڈی جے آئی نے اب روس یا یوکرین کو ڈرون کی سپلائی روک دی ہے۔

یوکرین ڈرونز کی قیمت کیسے ادا کر رہا ہے؟

یوکرین نے 200 فوجی ڈرون خریدنے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ ​​کی درخواست کی ہے۔

جیک واٹلنگ کا کہنا ہے کہ ‘بڑے ڈرون جیسے کہ بيرقدار ٹی بی 2 کے علاوہ، وہ چھوٹے فکسڈ ونگ ریکونینس ڈرونز بھی خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

یورو ویژن گانے کا مقابلہ جیتنے والے یوکرینی گروپ کالوش آرکسٹرا نے ٹرافی کو نو لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت کیا اور انھوں نے وہ رقم ڈرون مہم کے لیے عطیہ کی۔

اس رقم سے یوکرین کے تین پی ڈی ٹو ڈرون خریدے جائیں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.