متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ دو روز میں ایم کیو ایم کے تین کارکنان کی لاشیں ملی ہیں، لاشیں ملنے کا یہ سلسلہ ابھی کا نہیں 1992 سے چل رہا ہے، ہم حکومت میں ہوں یا نہ ہوں یہ سلسلہ چلتا رہا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہیہ بھی کہا گیا ایم کیو ایم کے کئی کارکنوں کو مارکر مرگلہ کی پہاڑوں میں دفنا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل عرفان بصارت کی لاش سانگھڑ سے ملی، عابد عباسی کی لاش نوابشاہ اور وسیم راجو کی لاش میرپورخاص سے ملی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان تینوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور پھر لاپتا کردیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تو غریب حمزہ حسیب کو بازیاب کرالیا، ہمارے حسیب کے لیے کوئی چیف جسٹس نوٹس لے گا؟
متحدہ رہنما نے کہا کہ یہ تین لاشیں وفاقی اور صوبائی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں، کیا صرف اردو بولنے کی وجہ سے ہماری لاشیں ملیں گی۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ میں لاپتا افراد کی وفاقی سطح پر قائم کابینہ کی سیلیکٹ کمیٹی کا رکن ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی سنا کہ زیادہ تر لاپتا نہیں کوئی ساؤتھ افریقہ چلا گیا کوئی کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان تین کارکنوں کے لواحقین کو کیا جواب دیں گے، کیا پاکستان کا آئین خاموش ہوجاتا ہے جب ایم کیو ایم کے کارکنان کا مسئلہ آجائے۔
فیصل سبزواری نے تینوں واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لاپتا ہے وہ مجرم ہیں تو انہیں سامنے لائیں۔
Comments are closed.