انٹارکٹیکا: مغربی انٹارکٹیکا میں تُھویٹس نامی ایک بہت بڑے گلیشیئر کے پگھلنے کا سلسلہ جاری ہے اور لوگوں نے اس کی تباہی کو عظیم سانحہ قرار دیا ہے۔ اب اس کے پگھلاؤ کے پیچیدہ عمل کو سمجھنے کے لیے ایک روبوٹ تیار کیا گیا ہے۔
اس روبوٹ کو ’آئس فِن‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے پگھلاؤ سے کرہِ ارض پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس گلیشیئر میں پگھلنے کا عمل بہت پیچیدہ ہے جس کا احوال حال ہی میں نیچر نامی جریدے میں دو تحقیقی مقالوں کی صورت میں شائع ہوا ہے۔
یہ گلیشیئر فلوریڈا شہر سے بھی بڑا ہے لیکن اس کے پگھلنے کی شرح کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے سطح کے نیچے سے برف پگھلنے کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے تاہم اب بھی وہ ہماری سائنسی پیشگوئی اور ماڈلوں سے سست رفتار اور قدرے کم ہے۔
آئس فن کو امریکی ماہرین نے تیار کیا ہے اور اس وقت مک مرڈو تحقیقی اسٹیشن کےنیچے تیر رہا ہے۔ آئس فِن نے انکشاف کیا ہے کہ گلیشیئر کے دراڑوں اور نشیب و فراز کے درمیان پگھلاؤ تیزی سے جاری ہے البتہ برفانی شیٹ کےنیچے کی برف کم مقدار میں پگھل رہی ہے۔
ماہرین یہ جان کر پریشان ہے کہ گلیشیئر کے ہموار حصوں سے برف گم پگھل رہی ہے جبکہ نشیب اور ابھار والے مقامات پر برف گھلنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ پھر گلیشیئر کا ایک گراونڈنگ زون بھی ہے جہاں وہ پانی سے ملتا ہے اور 1990 کے مقابلے میں اس کا حجم 14 کلومیٹر تک کم ہوچکا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس نقصان کی تلافی اب ناممکن ہے اور اگلی صدیوں میں تُھویٹس گلیشیئر مکمل غائب ہونے سے پوری دنیا میں سمندر کی بلندی 1.64 تک جاسکتی ہے۔
Comments are closed.