الیکشن ترمیمی بل میں قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کی جانب سے 49 ترامیم کی تجویز کردی گئیں۔
اگر منتخب امیدوار پہلے اجلاس کے 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خالی کردی جائے، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔
انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جائے۔
سینیٹ الیکشن کی پولنگ اوپن بیلٹ کے ذریعے کی جائے۔ انتخابی فہرست نادرا میں شناختی کارڈ رجسٹریشن ڈیٹا کے مطابق کی جائے۔
وزارت پارلیمانی امور کے مطابق الیکشن ایکٹ میں تجویز کردہ 49 ترامیم میں سفارش کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو زیادہ مالی خود مختاری دی جائے۔ آبادی کی بجائے، برابر ووٹوں کی تعداد پر حد بندیاں کی جائیں۔ حد بندی پر تحفظات کی صورت میں متاثرہ شخص سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی فہرستوں سے متعلق سیکشنز خارج کر دی جائیں۔ انتخابی فہرست نادرا میں شناختی کارڈ رجسٹریشن ڈیٹا کے مطابق کی جائے۔
الیکشن ترمیمی بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ پولنگ اسٹاف کا چناؤ حلقے سے باہر سے کیا جائے۔ کاغزات نامزدگی کی فیس میں اضافہ کیا جائے۔ اگر منتخب امیداور پہلے اجلاس کے 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خالی کر دی جائے۔
ترمیمی بل کے مطابق ایک پولنگ اسٹیشن پر 1 کی بجائے 5 پولنگ ایجنٹس کا تقرر کیا جائے۔ سینیٹ الیکشن کی پولنگ اوپن بیلٹ کے ذریعے کی جائے۔
سیاسی جماعت کا اندارج 2 ہزار کی بجائی 10 ہزار ممبران کی بنیاد پر کیا جائے، 20 فیصد خواتین ممبران ہوں۔ سیاسی جماعتوں کا سالانہ کنونشن منعقد کیا جائے۔
Comments are closed.