وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 300 یونٹ تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معاف نہیں ہوئی، مؤخر ہوئی ہے، جو مناسب وقت پر وصول کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں تیز ترین بنیادوں پر شمسی توانائی سے 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی، اب کوئی بجلی منصوبہ درآمدی ایندھن پر نہیں لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی پیداوار میں شمسی توانائی، پانی، ہوا اور مقامی کوئلے سمیت جوہری ایندھن استعمال کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے لیے فوری طور پر 600 میگاواٹ کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خریدنا چاہتے ہیں، مگر عالمی مارکیٹ میں گیس نہیں مل رہی، ہم شفاف طریقے سے کم سے کم سولر کی قیمت کا تعین کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی دوست ممالک کی حکومتیں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں، پچھلی حکومت کے اقدامات کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت 2467 ارب روپے کا گردشی قرض چھوڑ کر گئی، گزشتہ حکومت بد زبانی کے باعث حکومت کی ساکھ مٹی میں ملا کر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، اب بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حویلی بہادر شاہ شنگھائی تھر کول، کروٹ اور سکھی کناری چل پڑتا تو بجلی کا ٹیرف کم ہوتا۔
Comments are closed.