اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) اور سابقہ حلیف جماعت پیپلز پارٹی میں لفظی گولہ باری عروج پر پہنچ گئی۔
پی ڈی ایم ترجمان حافظ حمد اللّٰہ نے پی پی ترجمان فیصل کریم کنڈی کے بیان پر ردِعمل دے دیا اور پیپلز پارٹی پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی پی ڈی ایم کے ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی نے اپنے ہی سینیٹرز سے غلط ووٹ لگوا کر صادق سنجرانی کو جتوادیا۔
حافظ حمد اللّٰہ نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا ووٹ مولانا عبدالغفور حیدری کو سازش کے تحت نہیں دیا۔
انہوں نے پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی کو مشورہ دیا کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کر کے اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش نہ کریں۔
پی ڈی ایم ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کنڈی صاحب جتنا سیاسی قد ہے اتنی ہی بات کریں، مولانافضل الرحمٰن کے خلاف بولنا آپ کی سیاست کیلئے نقصان دہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے منافقت کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کو پھر باپ کے سپرد کردیا، پی پی بیک وقت پی ٹی آئی، باپ پارٹی کے نکاح میں چلی گئی ہے۔
حافظ حمد اللّٰہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی میں اب بھٹو ازم نہیں رہا، وہ زرداری پارٹی اور پی ٹی آئی کی بی ٹیم بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے باپ پارٹی کو باپ بنا کر ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کی روح کو تکلیف پہنچائی۔
پی ڈی ایم ترجمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق زبان صحیح استعمال کریں ورنہ بات بہت دور جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی، ن لیگ پی ڈی ایم کا حصہ ہیں، پیپلز پارٹی اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ انانیت اور خود پسندی کے چشمے اتار کر حقیقی نگاہ سے چیزوں کو دیکھا کریں۔
حافظ حمد اللّٰہ نے کہا کہ مفتی محمود نے ہمیشہ آمریت اور مارشل لاء کے خلاف سیاست کی، مولانا فضل الرحمٰن اُن ہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ 2018 میں رضا ربانی کو نظر انداز کر کے صادق سنجرانی کو کس نے چیئرمین سینیٹ منتخب کروایا تھا؟ آپ کے اپنے جیالے آپ کی سیاست پر ہنس رہے ہیں۔
Comments are closed.