بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فرانس: معمر شکاری نے اپنی جان بچانے کے لیے ریچھ پر گولی چلا دی

فرانس میں انسان اور جانور کے درمیان تصادم، ریچھ ہلاک جبکہ 70 سالہ شکاری زخمی

ریچھ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں ایک 70 سالہ شخص نے ایک بھورے ریچھ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ جنگلی سؤر کا شکار کر رہا تھا اور اس ریچھ نے اس پر حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا تھا۔

اس شخص نے مبینہ طور پر مادہ ریچھ پر رائفل سے دو گولیاں چلائیں جس سے وہ جانور فوراً ہلاک ہوگیا۔ اس وقت وہ ریچھ اپنے بچوں کے ساتھ گھوم رہی تھی۔

مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی ٹانگ پر شدید چوٹ آئی ہے اور اسے ٹولوز کے ایک ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

پولیس سنیچر کی دوپہر کو رونما ہونے والے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ یہ شخص، ایریج کے سیئکس علاقے میں شکار کی ایک مقامی انجمن کا رکن ہے۔ اس واقعے کے دوران ریچھ نے کئی بار اس شخص کو اپنے دانتوں سے کاٹا جس سے اس کی ٹانگوں کی شریانوں کو نقصان پہنچا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے منسلک قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس شخص کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انھیں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے تین بجے سہ پہر کو ایک ہنگامی کال آئی جس کے بعد جب وہ جائے وقوعہ پر پہنچے تو انھوں نے مردہ ریچھ کو وہاں سے صرف ایک میٹر کے فاصلے پر پایا جہاں شکاری زخمی حالت میں پڑا تھا۔

اسی شکار ایسوسی ایشن کے ایک رکن، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے مقامی نیوز ویب سائٹ لا دیپش کو بتایا کہ اس نے گروپ ریڈیو پر مدد کے لیے کال کی تھی جس کے بعد وہ اس جگہ پہنچے۔ یہ گروپ شکار کے دوران اس ریڈیو کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انھوں نے کہا کہ ‘امداد پہنچنے تک ایک شخص نے شکاری کے خون کے بہنے کو روکے رکھا تھا۔’

ایریج میں ایک مقامی کونسل کی اہلکار، کرسٹین ٹیکی نے کہا کہ اس طرح کے حملے کا ‘ہمیں خدشہ تھا۔’

انھوں نے اے ایف پی کو بتایا: ‘آج، آپ واقعی دیکھ سکتے ہیں کہ (انسان اور جانوروں کا) ساتھ رہنا کتنا پیچیدہ ہے۔’

واضح رہے کہ سنہ 1990 کی دہائی میں جانوروں کی تعداد میں کمی کے بعد فرانس نے پیرینیز میں بھورے ریچھوں کو دوبارہ آباد کرنا شروع کیا۔

لیکن اس اقدام نے مقامی کسانوں کے احتجاج کو جنم دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ریچھ ان کے مویشیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.