بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

غیر ممالک میں حکومتوں کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں مدد کی: جان بولٹن

سابق امریکی سینیئر اہلکار جان بولٹن: غیر ممالک میں حکومتوں کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی

جان بولٹن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر جان بولٹن نے، جو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، منگل کو کہا ہے کہ انھوں نے دوسرے ممالک کی حکومتوں کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی تھی۔

بولٹن نے یہ بیان 6 جنوری 2021 کے یو ایس کیپیٹل ہل پر حملے پر ہونے والی کانگریس کی سماعت کے بعد امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا۔ پینل میں شامل قانون سازوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ سنہ 2020 کا انتخاب ہارنے کے بعد اقتدار میں رہنے کے لیے لوگوں کو تشدد پر اکسا رہے تھے۔

سی این این سے بات کرتے ہوئے بولٹن نے کہا کہ ٹرمپ میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ ’احتیاط سے بغاوت کی منصوبہ بندی کریں‘۔ قومی سلامتی کے سابق مشیر نے مزید کہا: ’بطور ایک ایسے شخص کے جس نے بغاوت کی منصوبہ بندی میں مدد کی ہے، یہاں نہیں لیکن آپ جانتے ہیں کہ دوسری جگہوں پر، (میں کہہ سکتا ہوں کہ) اس میں بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ اور (ٹرمپ) نے ایسا نہیں کیا تھا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا اشارہ کس کی طرف ہے تو انھوں نے کہا کہ ’میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا۔‘ اس کے بعد انھوں نے وینزویلا کا ذکر کیا۔ ’وہ کامیاب نہیں ہوا تھا۔ ایسا نہیں کہ اس میں ہمارا کوئی بہت زیادہ کردار تھا لیکن میں نے دیکھا کہ حزبِ اختلاف کو ایک غیر قانونی طور پر اقتدار میں آنے والے صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے کے لیے کیا کچھ کرنا پڑتا ہے اور وہ (اس میں) ناکام رہے۔‘

یہ بھی پڑھیئے

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

سنہ 2019 میں، بولٹن نے قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے وینزویلا کے حزبِ اختلاف کے رہنما جوآن گوائیڈو کے اس مطالبے کی کھلے عام حمایت کی تھی جس میں وہ سوشلسٹ صدر نکولس مادورو کو ہٹانے کے لیے فوج کی حمایت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انھوں نے اس کی یہ دلیل دی تھی کہ مادورو کا دوبارہ انتخاب غیر قانونی تھا۔ تاہم مادورو اقتدار میں ہی رہے تھے۔

جب سی این این کے اینکر نے بولٹن سے کہا ’مجھے ایسا لگتا ہے کہ اور بھی چیزیں ہیں جو آپ مجھے نہیں بتا رہے ہیں (وینزویلا سے آگے کی)، تو انھوں نے جواب دیا: ’مجھے یقین ہے کہ اور بھی ہیں۔‘

خارجہ پالیسی کے بہت سے ماہرین گزشتہ برسوں میں دوسرے ممالک میں واشنگٹن کی مداخلت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ اس کی ایک طویل تاریخ ہے: 1953 میں اس وقت کے ایرانی قوم پرست وزیر اعظم محمد مصدق کی معزولی اور ویتنام کی جنگ میں امریکہ کے کردار سے لے کر اس صدی میں عراق اور افغانستان پر حملے تک۔

لیکن امریکی حکام کے لیے بیرونی ممالک میں بدامنی پھیلانے میں اپنے کردار کا کھلے عام اعتراف کرنا انتہائی غیر معمولی بات ہے۔

کینیا سے تعلق رکھنے والے بی بی سی کے صحافی ڈکنز اولیوے نے ٹویٹر پر لکھا: ’جان بولٹن، جو کہ امریکی حکومت میں اعلیٰ ترین عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں، جس میں اقوام متحدہ کا سفیر ہونا بھی شامل ہے، بڑے آرام سے اس بات پر فخر کر رہے ہیں کہ انھوں نے دوسرے ممالک میں بغاوت کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.