وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں غیر قانونی رہائشی تعمیرات کو ریگولائز کرنے کے آرڈیننس کا مسودہ گورنر سندھ کو بجھوا دیا، ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 128 کے تحت گورنر کو آرڈیننس ارسال کیا گیا ہے۔
سندھ کمیشن فار ریگولائزیشن آف کنسٹرکشن کا اطلاق پورے سندھ پر ہوگا۔
مسودے کے مطابق آرڈیننس کا اطلاق کنٹونمنٹ اور وفاق کے زیر کنٹرول زمینوں پر نہیں ہوگا، مشیر قانون، سیکریٹری بلدیات و ٹاؤن پلاننگ اور آباد کا چیئرمین کمیشن کے ممبر ہوں گے۔
آرڈیننس کے مسودے کے مطابق کمیشن ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے سکتا ہے، کمیشن کی سفارش پر غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی ہوگی، کمیشن کو بلڈر پر جرمانہ طے کرنے کا اختیار ہوگا۔
مسودے کے مطابق 20 سال کے تجربے والا آرکیٹکٹ اور وکیل کمیشن کے ممبرز ہوں گے، کمیشن غیر قانونی تعمیرات کروانے والے افسران کے خلاف کیسز کے اندراج کا حکم دے سکتا ہے۔
آرڈیننس مسودے کے مطابق کمیشن کسی بھی صوبائی محکمے کے افسر یا ریکارڈ طلب کرسکتا ہے، کمیشن کو عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے، کمیشن غیر قانونی تعمیرات کی ریگولائزیشن کا فیصلہ 60 روز میں کرے گا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر کمیشن ریگولرائزیشن کا حکم واپس لے سکتا ہے۔
مسودے کے مطابق آرڈیننس کے تحت کسی بھی حکم نامے کو چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، عارضی طور پر پورے سندھ میں انسداد تجاوزات آپریشن روک دیا جائے گا۔
Comments are closed.