ہفتہ10؍شوال المکرم 1442ھ 22؍ مئی 2021ء

غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے 119 ہلاکتیں، اقوام متحدہ نے اتوار کو اجلاس طلب کر لیا

اسرائیل، فلسطین تنازع: غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری جاری، اقوام متحدہ نے اتوار کو اجلاس طلب کر لیا

غزہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جمعے کی صبح ہونے والے دھماکوں نے غزہ شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں شہر میں ہونے والے دھماکوں کی زور دار آواز سنی جا سکتی ہے جبکہ آسمان میں شعلوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

سوموار سے شروع ہونے والی اس لڑائی میں کمی کا کوئی نشان ابھی تک دکھائی نہیں دے رہا جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینامن نتن یاہو نے کہا کہ اس میں ’مزید وقت لگ سکتا ہے۔‘

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ چار روز میں 27 بچوں سمیت 103 فلسطینی شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ صرف جمعرات کے روز مرنے والے شہریوں کی تعداد 49 ہے۔ اس کے علاوہ 580 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں دو بچوں سمیت پانچ اسرائیلی شہری مارے گئے ہیں جبکہ غزہ کی سرحد پر پٹرولنگ کرنے والا ایک فوجی اور ایک انڈین ملازم بھی ہلاک ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے حکمران حماس گروپ کو کسی بھی جنگ بندی سے پہلے بڑی رکاوٹ کا سامنا کرنا ہو گا۔

دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر فوج بھیجنا شروع کر دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہ زمینی آپریشن شروع کر سکتا ہے تاہم اسرائیلی فوج نے جمعے کی صبح یہ واضح کیا ہے کہ اس کی فوج غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوئی ہے۔

غزہ

،تصویر کا ذریعہEPA

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس اتوار کو طلب کیا ہے جبکہ عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ پہلے ہی بہت سے معصوم شہری اپنی جان گنوا چکے ہیں اور اس تنازعے کی وجہ سے پورے خطے میں انتہا پسندی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

غزہ میں اے ایف پی کے فوٹوگرافروں نے اسرائیل کے ممکنہ حملے کے پیش نظر لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑتے ہوئے دیکھا ہے اور کئی خاندان سکولوں کی عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

غزہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی جانب سے اسرائیل کے جنوب ساحلی شہر اشدود اور اشکلون پر جبکہ تل ابیب کے بین گوریون ائیرپورٹ کے اطراف میں درجنوں راکٹ داغے گئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی فضائیہ نے حماس سے منسلک کئی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد فضائی حملے کیے جبکہ حماس کے ’انٹیلیجنس ہیڈ کوارٹر‘ کے ایک ’فوجی کمپاؤنڈ‘ پر حملے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں 600 سے زیادہ بار اپنے اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ غزہ کی جانب سے آنے والے کئی راکٹس کو اسرائیل کے وفاعی نظام آئرن ڈوم نے ناکام بنا دیا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق لبنان کے جنوبی حصے سے بھی اسرائیل کی طرف تین راکٹ فائر کیے گئے جو بحیرہ روم میں گرے ہیں تاہم اسرائیل کے حریف گروپ حزب اللہ کے ایک قریبی ذارئع نے بتایا ہے کہ لبنان کے اہل تشیع گروپ کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

غزہ

،تصویر کا ذریعہEPA

امریکہ کا ردعمل

امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو ’اسرائیل کی گلیوں میں ہونے والے تشدد پر سخت تشویش ہے‘ جبکہ محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کا سفر نہ کریں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح تصادم اور خانہ جنگی کی وجہ سے اسرائیل کے سفر پر نظر ثانی کریں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پورے اسرائیل میں مظاہروں اور تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یروشلم سمیت غزہ کے اطراف اور جنوبی اور مرکزی اسرائیل میں راکٹس گرتے رہے ہیں۔‘

دوسری جانب برٹش ائیرویز، ورجن اور لفتھانسا سمیت کئی بین الاقوامی ائیر لائنز نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں بھی منسوخ کر دیں ہیں۔

الہان عمر

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

(دائیں) فلسطینی نژاد امریکی کانگریس کی نمائندہ راشدہ طالب اور مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن کانگریس الہان عمر

ادھر امریکی کانگریس کے اراکین نے بھی اس تنازعے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینی نژاد امریکی کانگریس کی نمائندہ راشدہ طالب، جو فلسطین کے حوالے سے اسرائیلی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتی رہتی ہیں، نے امریکی حکومت کی اسرائیل کی ’غیر مشروط حمایت‘ پر سوال اٹھایا۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان میں خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ ’ہمیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ ہمارا ملک اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کو تسلیم کرے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی زندگی کا خاتمہ ہوا اور لاکھوں مہاجرین کے حقوق سے انکار کیا گیا۔‘

امریکی ریاست مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن کانگریس الہان عمر نے بھی ارکان کانگریس کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کرنے پر ایوان میں اپنے ساتھیوں پر تنقید کی۔

انھوں نے کہا ’کانگریس کے بہت سے اراکین انسانیت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف جرائم کی مذمت کرنے کی بجائے عام شہریوں کے خلاف اسرائیل کے فضائی حملوں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.